ہفتہ، 12 دسمبر، 2015

کستوری کے فوائد اور قیمت Deer Musk price and benefits

کستوری کے فوائد اور اسے حاصل کرنے کا طریقہ کستوری کی قیمت اور اس کے بارے میں غلط فہمیاں




کستوری کو دل و دماغ کی ادویات میں جزو اعظم کی حیثیت حاصل ہے۔ماہرین طب نے اس کی بہت تعریف کی ہے۔بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ہرمیدانی ہرن سے نافہ یا مشک کی تھیلی حاصل ہو سکتی ہے اور ایک خاص قسم کی بلی سے بھی نافہ نکلتا ہے ۔یہ خیال غلط ہے۔اس غلط فہمی کو دور کرنے اور قارئین کی معلومات کیلے اس مضمون کو پیش کیا جا رہا ہے۔
کستوری ایک نہائیت ہی قیمتی اور کار آمد مرکب ہے اسے مختلف ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔
مردانہ کمزوری کو دور کرنے والی اکثر ادویات میں استعمال ہوتی ہے بہت سے ملکوں میں کستوری سے عطر تیار کیا جاتا ہے۔اس عطر کی خوشبو نہائیت فرحت بخش اور دیر پا ہوتی ہے۔
اصل کستوری کی پہچان
اصل کستوری کی پہچان یہ ہوتی ہے کہ اگر سوئی کو دھاگے سمیت لہسن کی پوتھی سے گزارا جائے اور پھر اس سوئی دھاگے کو نافے سے گزارا جائے اور لہسن کی بو غائب ہو جائے تو سمجھ لیں کہ کستوری خالص ہے۔کستوری چونکہ بہت قیمتی اور نایاب ہے اس لیے نافہ میں خشک خون یا خشک کلیجی کا سفوف نافے میں وزن بڑہانے کے لیے ملا دیا جاتا ہے۔لوگوں کا خیال ہے کہ ہر میدانی ہرن کے نافے سے مشک کی تھیلی برآمد ہوتی ہے۔یا پھر ایک خاص قسم کی میدانی بلی سے بھی نافہ نکلتا ہے ۔اس غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے یہ مضمو ن پیش کیا جا رہا ہے۔کستوری والا ہرن خاص جنگلوں میں آٹھ سے دس فٹ کی بلندی پر پایا جاتا ہے۔چین نیپال گلگت اور اور روس کے بالائی پہاڑی علاقوں میں یہ ہرن پایا جاتا ہے۔یہاں اسکی باقائدہ فارمنگ کی جا رہی ہے۔یہ بھورے رنگ کا ایک چھوٹا سا ہرن ہے۔جس کے بال بھورے اور گھا س کی طرح ہیں۔اس کے کان کافی لمبے قد ڈھائی تین فٹ اور اگلی ٹانگیں چھوٹی اور پچھلی ٹانگیں لمبی ہوتی ہیں۔نر ہرن کے منہ سے دو دانت نکل کر نچلی طرف بڑہے ہوئے ہوتے ہیں۔مادہ کے دانت ایسے نہیں ہوتے۔کستوری صرف نر سے نکلتی ہے۔جو اس کی ناف میں تھیلی کی شکل میں ہوتی ہے۔حلال کرنے سے پہلے فوری طور پر اسے رسی سے باندھ دیا جاتا ہے تاکہ خون میں تحلیل نہ ہو۔کستوری کلیجی کے رنگ جیسی گاڑھے سے محلول کی شکل میں ہوتی ہے جو کہ نکالنے کے بعد چند منٹوں میں جم کر سخت ہو جاتی ہے۔ناف میں بال نماء تھیلی کو بمعہ کھال کاٹ کر محفوظ کر لیا جاتا ہے۔







کستوری والے ہرن کا شکار

اس ہرن کا شکار دشوار بھی ہے اور تجربہ کاروں کے لیے آسان بھی ۔جس جھاڑی یا چٹان کے نیچے یہ رہائش رکھتا ہے وہ جگہ نہائیت صاف ہوتی ہے۔فضلہ اپنی رہائش سے دور ڈالتاہے ۔جس چٹان کے ساتھ رہتا ہے بڑی خوبصورتی سے اسی کا حصہ بن جاتا ہے۔اور زمین کے ساتھ زمین ۔نا واقف شکاری پاس سے گزر جاتا ہے یہ یہ ہرن اپنا بسیرا جھاڑی دار جنگل میں برف کے نزدیک کرتا ہے۔تجربہ کار شکاری چار پانچ ساتھیوں کے ساتھ خود نالے کے منہ پر اور ساتھیوں کو نالے کے نیچے بٹھا دیتا ہے۔ایک بالکل تہہ میں جبکہ باقی نالے کے کناروں پر بیٹھ جاتے ہیں۔تہہ والا آدمی زور سے ڈندا درخت پر مارتا ہے۔ہرن اپنی پناہ گاہ سے نکل کر بھاگتا ہے۔دائیں اور بائیں والے آدمی بھی اسے طرح ڈنڈے درخت پر مارتے ہیں اور ہرن سیدھا دہانے پہ بیٹھے شکاری کے پاس پہنچ جاتا ہے۔عام طور سے ان علاقوں میں شکاری چوری چھپے کستوری کی تلاش میں شکار کرتے ہیں۔اس کا شکار ہر ملک میں ممنوع ہے اور سخت سزا دی جاتی ہے۔کستوری چونکہ سونے سے بھی دگنے داموں بکتی ہے ا سلیے شکاری پیسے کی وجہ سے اسے مارتے ہیں۔اس ہرن کی تعداد باوجود پابندی کے بہت کم ہو چکی ہے۔چین میں باقائدہ فارم ہیں جہاں کستوری وقت مقررہ پہ سرنج کے ذریعے نکال لی جاتی ہے۔دوسرے سال پھر کستوری ناف میں پک جاتی ہے ۔تب ہرن اسے سورج سے گرم شدہ پتھروں پر رگڑتا ہے ۔حتیٰ کہ یہ پھوڑا نماء بال پھٹ کر چٹانوں پر بہہ جاتا ہ ے پرانے وقتوں میں شکاری لوگ چٹانوں سے کھر چ کر یہ بھی بطور تحفہ دیا کرتے تھے۔
Musk deer
The musk deer belongs to the family Moschidae and lives in Nepal, India, Pakistan, Tibet, China, Siberia and Mongolia. The musk pod is normally obtained by killing the male deer through traps laid in the wild. Upon drying, the reddish-brown paste inside the musk pod turns into a black granular material called "musk grain", which is then tinctured with alcohol. The aroma of the tincture gives a pleasant odor only after it is considerably diluted. No other natural substance has such a complex aroma associated with so many contradictory descriptions; however, it is usually described abstractly as animalistic, earthy and woody or something akin to the odor of babies' skin

Musk has been a key constituent in many perfumes since its discovery, being held to give a perfume long-lasting power as a fixative. Today, the trade quantity of the natural musk is controlled by CITES, but illegal poaching and trading continues.











جمعرات، 10 دسمبر، 2015

کتھ Acacia Catechu

کتھ ,
نام مختلف زبانوں میں 
عربی : کات
بنگالی : کھیر
سندھی : کتھو
انگریزی
Catechu
لاتینی
Acacia Catechu

درخت کھیر کی لکڑیوں کا عصارہ(خلاصہ) ہے یہ درخت درمیانہ قد کا ہوتا ہے اور اس پر کثیر تعداد میں چھوٹے چھوٹےاور مڑےہوئےکانٹے ہوتے ہیں پتے آملہ کے پتوں کے مشابہ پھول چھوٹے چھوٹے رنگ زرد ۔بازاری کتھ میں نشاستہ کھریا مٹی وغیرہ کی ملاوٹ ہوتی ہے اس کو پانی میں گھول کر اور چھان کر چھنے ہوئے پانی کو دوبارہ خشک کر لینے سے اصل کتھ حاصل کر سکتے ہیں
نوٹ:
درخت گمبیر کے پتوں اور نازک ٹہنیوں کو پانی میں ابال کر نچوڑ کر پھر اس پانی کو دیھمی آگ پر خشک کرنے سے بھی کتھ حاصل کیا جاتا ہے ۔یہ سٹریٹ سیٹلمنٹ،ملایا ،سنگا پور اور پینانگ سے آ تا ہے اس کا جزو مو ثرہ فائی سوٹینک  ایسڈ ہے جو ایک مخصوص قسم ٹینک ایسڈ ہوتا ہے۔
رنگ:
سیاہ سرخی مائل
ذائقہ : کسیلا
مزاج :
سرد خشک بدرجہ دوم
مقدار خوراک:
ایک گرام سا تین گرام تک
مقام پیدائش :
بنارس ، کانپور، بریلی،یوپی ،برما،ملایا،بریلی میں کتھ بنانے کا بڑا کار خانہ ہے
افعال و استعمال :

قابض،مجفّف اور مصفی خون ہے ،پان میں لگا کر بکثرت کھاتے                ہیں دست بند کرتا ہے جائفل اور





 دارچینی کے ساتھ اس کی گولی بنا کر کھلانے سے اسہال کو نافع ہے دوسری ترکیب یہ ہے ۔کتھ اور بیلگری ہم وزن لے کر پیس کر پھانکی جائے خصوصاً بچوں میں آ نتوں کی خر  اش اور مروڑ کو فائدہ دیتا ہے ۔اگر منہ آجائے تو اس کی چٹکی برکنے سا نفع ہوتا ہے مضر اس کی کثرت باہ کو ضعیف کرتی ہے  اورمثانے  و گردے میں پتھری پیدا کرتا ہے ۔اس کو زخموں پر چھڑکا جاتا ہے اور مرہموں میں شامل کیا جاتا ہے اس کی پچکاری لینےسے نیا اور پرانا سوزاک مٹتا ہے

 
  

شیکہ کائی - سیکاکائی - Acacia Concinna

شیکہ کائی ،سیکاکائی
 
 
 
نام :دوسری زبانوں میں۔
ہندی : کرنجی ، کوچی
بنگالی : بنریٹھا، کانٹا کاچھا
گجراتی : سیکے کالی
انگریزی
Acacia Concinna

 
 
ایک درخت ہے جس پر چھوٹےچھوٹے اور باریک کانٹے لگتے ہیں اس کی گھنڈی دار کلی کھلتی ہے تو مثل کیکر کے پھول جیسی ہو جاتی ہے اس کے بعد پھلی لگتی ہے جو کیکر کی پھلی کے مانند لیکن اس سے چوڑی ہوتی ہے اس کے اندر بیج بھی کیکر کے      بیجوں سے مشابہ ہوتے ہیں
مزاج : گرم و خشک درجہ اول
افعال و استعمال
اسکو زیادہ تر عورتیں سر کے بال دھونے کیلئے استعمال کرتی ہیں
طریقہ استعمال 
 دس گرام پھلیاں آدھا کلو پانی میں پکائیں جب پانی ایک پاو رہ جائے تو آگ سے اتار کر رکھ لیں جب پانی قدرے ٹھنڈا ہو جائے تو بالوں کو اس پانی کی مدد سے دھوئیں اس پانی کی مدد سے ایک ماہ تک  سر دھونے سے بال لمبےہو جا تے ہیں اور بفا دور ہو جا تی ہے اندرونی طور پر ملین ،منفث بلغم اور مانع تپ لرزہ ہے اس کے نازک و نرم پتوں کو نمک املی اور مرچ کے ساتھ پیس کر بطور چٹنی استعمال کرتے ہیں صفراوی مزاجوں کے لیے مفید ہے



 

سرس Acacia Speciosa

سرس ,
نام : دوسری زبانوں میں
عربی : سلطان الاشجار
فارسی : درخت زکریا
پنجابی : شریہنہ
مرہٹی : شرس
گجراتی : شرسٹرو
بنگالی : شریس گاچھ۔ سرز 
سندھی : سرنھن
انگریزی
Albizia lebbeck
لاطینی
Acacia Speciosa


 
ایک بڑا درخت ہے پھلیاں لمبی لمبی اور چوڑی اس کی چھال اور تخم دواءً مستعمل ہے
رنگ : پتے سبز بیج بھورے سرخی مائل
ذائقہ :تلخ
مزاج :سرد و خشک بدرجہ دوم
مقدار خوراک :چھال پانچ گرام سے سات گرام اور تخم دو گرام چار گرام تک
مقام پیدائش : وسط ہند جنوبی ہند پنجاب
 افعال و استعمال
چھال کو پانی میں جوش دے کر کلی کرنا دانتوں اور مسوڑوں کو مضبوط کرتاہے اس کا جوشاندہ اورام بدن اور جلدی امراض میں مفید ہے تخم سرس کو باریک پیس کر نزلہ اور زکام اور آدھ سیر کی درد        میں نسوار لیتے ہیں اور اس کی شہد میں معجون بنا کر مرض خنازیر میں کھلاتے ہیں تخموں کا سفوف بنا کر خونی بواسیر میں بھی کھلاتے ہیں ان کا سرمہ انکھوں کے ہر مرض کیلئے اکسیر ہے تخم سرس جالی مقوی ، مغلظ منی اور دافع نزلہ ہیں اس لئے ان کا سفوف بنا کر ضعف باہ اور نزلہ کے دور کرنے کیلئے بھی کھلایا جاتا ہے سرس کی پھلی کو قینچی سے باریک کتر کر اس کا سفوف بنا لیں اور تھوڑا سا سفوف آگ پر ڈال کر دھواں لیں تو مرض دمہ میں سانس پھولنا موقوف ہو جاتا ہے



تالیس پتر Abies Webbiana

تالیس پتر 
نام مختلف زبانوں میں
 عربی : زرنب
 (فارسی : سرو تر کستانی 
انگریزی 
Abies Webbiana

لاطینی
Yew Silver Fir





ایک سدا بہار درخت کے خشبودار پتے ہیں ، جن سے زعفران کے مشابہ خشبو آتی ہے یہ برگ بید کے مشابہ لمبے اور بیضوی ہوتے ہیں ، ان کے کسی طرف نوک نہیں ہوتی ،
رنگ :سبز زردی مائل
ذائقہ :خوشبو دار مگر تلخ
مزاج: گرم و خشک درجہ دوم
مقدار خوراک : ایک گرام سے تین گرام تک
مقام پیدائش : یہ درخت کوہ ہمالیہ کے بلند سلسلے میں پیدا ہوتا ہے ۔ کالکا تالیس پتر کی منڈی ہے اس  کے علاوہ بنگال ،آسان اور جنوبی ہندوستان کے سمندری ساحل پر ملتا ہے
افعال و استعمال :مقوی اور مفرح قلب ، مقوی اعصاب کا سرریاح ، قابض اور مخرج بلغم ہے ،اعضائے رئیسہ ، معدہ اور جگر کو تقویت دیتی ہے اس کو ضعف قلب خفقان ، ضعف معدہ ، ضعف اشتہا ، بلغمی کھانسی، ضیق النفس اور دماغی و عصبی امراض مثلاً لقوہ ، فالج کے مرکبات میں شامل کر کے کھلاتے ہیں، چنانچہ                                        مشہور ویدک نسخہ یوگراج گوگل میں تالیس پتر کا بھی ایک جزو ہے پٹھوں کے امراض کو مفید ہے مقوی باہ ہے اس کے سبز پتوں اور نرم ڈنٹھلوں کا پانی نچوڑ کر 
پانچ تا دس قطرے شیر مادر  یا پانی میں  ملا کر شیر خوار بچوں  کو دانتوں کو زمانہ کی بد ہضمی ، اسہال ، پیچس وغیرہ میں پلاتے ہیں ، خشک پتوں کے جوشاندہ سے غرارے کرنا ،   منہ سے خون آنے ، رطوبت بہنے اور درد دنداں کو نافع ہے





 

برنجاسف Yarrow ، Actuillea MilleFolium

برنجاسف
نام :دوسری زبانوں میں
عربی : شویلا
سندھی:گومادر
ہندی : گندار
فارسی : بوئےنادراں


انگریزی


Yarrow

لاطینی




Actuillea MilleFolium







ایک پودا ہے ایک دو بالشت سے لے کر گز بھر  تک ہوتا ہے ، باریک چھوٹے پھٹے ہوئے پتے ، پھول سوئے کی مانند چتر دار نیلے ، اس بوٹی کی  ساق  پر ایک قسم کی چپکنے والی رطوبت لگی ہوتی ہے
نوٹ
برنجاسف اور قیصوم ایک ہی نبات کی نرو مادہ دو قسمیں ہیں ، نر کو قیصوم اور مادہ کو برنجاسف  کہتے ہیں ، فرق اس میں اور برنجاسف میں یہ ہے کہ قیصوم بڑی اور برنجاسف چھوٹی  قسم ہے قیصوم کی ساق پر شاخیں نہیں ہوتیں اور برنجاسف کی ساق پر شاخیں بہت ہوتی ہیں اس کی ساق کے سرے پر ایک چھتر سا ہوتا ہے جو اس کا پھول ہے اس کی خوشبو بھاری اور ناگوار ہوتی ہے
رنگ
پتے سبز پھول زرد اور سفید بعض نیلے
ذائقہ
تیزی لیے ہوئے تلخ
مزاج
گرم و خشک 3
مقدار خوراک
تین گرام سے پانچ گرام تک
مقام پیدائش
کوہ ہمالیہ میں کشمیر سے کماؤں تک پائی جاتی ہے
افعال و استعمال
مسخّن، محلّل اور مفتخ مسدد ہونے کی وجہ سے اندرونی اورام میں استعمال کرتے ہیں نیز مْدّر بول و حیض ہونے کی وجہ سے اس کے جو شاندے کا پینا یا اس سےنطول و آبزن کرنا ، احتباس بول ، احتباس حیض اور ورم رحم کیلئے مفید ہے اس سے عرق کشید کرتے ہیں جو اورام احشا اور تپ بلغمی بشرکت جگر کے لئے بکثرت مستعمل ہے







  

الٹ کمبل Devils Cotton

الٹ کمبل
نام دوسری زبانوں میں
بنگالی: اولٹ کامبول
 گجراتی :اولک تمبول 
سندھی: پیوری
سنسکرت: پی وری
 انگریزی
Devils Cotton
لاطینی
Abroma Augusta

یہ جھاڑی دار پودا ہے ، اس کے پتے چوڑے ڈنٹھل کی طرف سے کٹے ہوئے اور نیچے کی طرف سے روئیں دار ہوتے ہیں ،اس کی ٹہنیاں روئیں دار ہونے کے باعث نرم و مخملی ہوتی ہیں اس کو موسم بہار میں گہرے سرخ رنگ کے پھول لگتے ہیں ان کی شکل شیر کے ناخن کی سی ہوتی ہے اور ان کا منہ نیچے کی طرف ہوتا ہے اسی لیے ان کا نام الٹ کمبل رکھا گیا ہے اس کاپھل پانچ حصوں میں                 

  

منقسم ہوتا ہے یہ پکنے پر پھٹ جاتا ہے ،اور پانچوں حصے الگ ہوجاتے ہیں ہر حصے   میں ریشم کی طرح روئی نکلتی ہے ، اور اس میں تخم مولی کے  مشابہ سیاہ رنگ کے بہت سے تخم ہوتے ہیں
رنگ : پھول گلناری ،بیج سیاہ ، چھال سفید، ریشہ دار
خوراک :خشک چھال دو سے چار گرام ، تازہ چھال چار سے آٹھ گرام ،اور تازہ جڑ کا رس ، تین گرام ، سیال رب ایک سے دو ڈرام تک دن میں قبل از طعام
مقام پیدائش :یہ گرم علاقوں میں یوپی سے لیکر سکم اور کھسپا کی پہاڑیوں اور آسام تک پایاجاتاہے اس کو خوبصورت گلناری رنگ کے پھولوں کی وجہ سے باغات میں لگاتے ہیں
افعال واستعمال:پرانی طبی کتب میں اس دوا کا کوئی ذکرنہیں ہے ،لیکن بنگال کی عورتیں زمانہ قدیم سے یہ دواقلت حیض اور بانجھ پن کے لیے استعمال کررہی ہیں یہ قلت حیض ،درد اور بے قاعدگی حیض کی مسلّمہ دوا ہے اس کی جڑکی چھال کے اندر ایک لیس دار رس ہوتا ہے یہی اس کا جزو مؤثرہ ہے ، یہی وجہ ہے کہ اس کی تازہ چھال کا جوشاندہ زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے اگر جوشاندہ بنانا ہو تو پچاس گرام تازہ جڑ کوٹ کر پاؤ بھر پانی میں جوشائیں، جب نصف پانی رہ جائے تو چھان کر پلائیں     ڈاکٹر کرٹن  نے الٹ کمبل کی پسی ہوئی تازہ جڑ کی چھال ایک ڈرام (4)گرام کی خوراک میں ٹھنڈے پانی کے ہمرا  ہ استعمال کرنے کی سفارش  کی  ہے ،یہ دوا خالی پیٹ ہی دینی چاہیے ،یعنی صبح سویرے نہار منہ  اور 4بجے شام ،ہندستان کی کئی دوا ساز کمپنیاں اس کا سیال رب (لیکوڈ ایکسٹرکٹ)تیاری کر رہی ہیں ،جوکہ آسانی سے استعمال میں لایا جا سکتا ہے اس سے ایک ڈرام میں ،چار گرام تازا جڑکی  چھال کا لعاب ہوتا ہے ،حیض کے نمودار  ہونے سے دوروز قبل یہ دوا شروع کی جائے  تو بہت کار گر ثابت ہو تی ہے


 

پیر، 7 دسمبر، 2015

آبنوس Ebony

آبنوس
عربی،فارسی مشہورآبنوس انگریزی
Ebony , Black Tree

ایک درخت مشہورہے بہت بلند جس کے پتے صنوبر کی مانندـ ـ ـ  ، بیج تخم خیارکی مانند ہوتا ہے اس کی لکڑی سیاہ رنگ کی ہوتی ہے یہ لکڑی بھی دوا کے طور پر استعمال ہوتی ہے
 

ذائقہ :پھیکا قدرے تلخی مائل(رنگ)سیاہ
مقدارخوراک:پانچ گرام تا سات گرام
مزاج:گرم خشک دوسرے درجے میں  ،بجوہر قابض مصلح شہد
افعال واستعمال ،مجفف جالی، قابض مصفیٰ خون جوش خون کو بجھاتا ہے 

Ebony
Plant
Ebony is a dense black wood, most commonly yielded by several different species in the genus Diospyros. Ebony is dense enough to sink in water.
Black Ebony - Endangered Tree Plantation Wood

Black Ebony is one of the most valuable and expensive types of wood in the world. It is becoming increasing rare due to over harvesting and the burning of younger trees for firewood in Africa, its native habitat.  Black Ebony has now been classified as an endangered species. Many forestry experts are predicting it will be gone in 15 years unless a concerted effort is made to create extensive planting programs. Black Ebony is prized for the black color of its wood that grows denser and blacker the older the tree. It is indigenous to Eastern Africa growing wild on the Savanna Grasslands. Black Ebony is also one of the slowest growing hardwood trees of the world growing just one inch per year on average. Black Ebony grown in Asia has less commercial value than the African species.

 

آڑو Peach

آڑو
نام دوسری زبانوں میں
فارسی : شفتالو
 عربی : خوخ 
سندھی : شفتالو 
 انگریزی
Peach


خوردنی پھل ہے اس کی دو قسمیں ہیں (1)چکیا (2)لمبا گول مخروطی،چکیا آڑو مخصوص نام شفتالو ہے ، درخت بھی اسی نام سے منسوب ہے ، بہترین وہ ہے جس کا پوست رنگا رنگ ہو اور جس کی گٹھلی آسانی سے جدا ہو اسے بلو کہتے
مقام پیدائش:میدانی علاقوں اورپہاڑوں میں دس ہزار فٹ کی بلندی تک پایا جاتا ہے
رنگ:سبز قدرے سرخی مائل
ذائقہ:پختہ پھل شریں
مزاج:سرد اور تر دوسرے درجے میں
مقدار خوراک : 5 ،دانے سے سات دانے تک مصلح شہد و ادرک
افعال و استعمال :ملین، مقوی معدہ  و جگر، جوش خون اور تشنگی کا مسکن ہے ذیا بیطس صفرادی اور خونی بخار کو مفید ہے گٹھلی کا روغن بواسیر، کان کے درد اور بہرے  پن کیلئے مفید ہے پتوں کو کوٹ کر پینے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں چرنوں کیلئے بچوں کی مقعد پر لگاتے ہیں کیمیائ تجزیہ کرنے پر اس میں کاربو ہائیڈریٹس 12 فیصد،پروٹین 5 فیصد کے علاوہ وٹامن اے 880 یونٹ فی گرام ،وٹامن سی 8 ملی گرام فی سو گرام ،کیلشیم 5 ملی گرام فی سو گرام ،آئرن4ملی گرام فی سو گرام اورفا سفورس 19 ملی گرام فی سو گرام پائے گئے ہیں
آل
نام دوسری زبانوں میں 
عربی : بقم 
فارسی : بکم 
ہندی : دکھشنی
 بنگالی :بکم کا شٹھ ، پتنگ لکڑ بھی کہتے ہیں
 انگریزی
 Hematoxylon     

یہ درخت بکم ہندی کی لکڑی کا اندرونی حصہ ہے اس میں گیلک ایسڈ ،ٹینک ایسڈ 
اور ایک رنگ دار مادہ ساپن ریڈ پائے جاتے ہیں
رنگ:سرخ رنگ کی لکڑی
ذائقہ:قدرے تلخ
مزاج:گرم درجہ سوم ،خشک درجہ چہارم
مقام پیدائش : پیگو (برما )مدارس ،دکن وغیرہ
شناخت:سرخ صندل   کی لکڑی کے مشابہ ہوتی ہے ،لیکن زیادہ سخت اورز محنت ہوتی ہے
مقدار خوراک :دو گرام تا تین گرام
افعال  و استعمال:باریک پیس کر زخموں پر چھڑکتے ہیں ، جریان خون کو روکنے اور زخم مند مل کرنے میں مفید ہے بچوں کو اسہال و پیچش میں کھلاتے ہیں ا س کے 
جوشاندے سے منہ دھونا چہرے کے رنگ کو نکھارتا ہے اور اس سے سیلان الرحم  میں پچکاری کرتے ہیں زیادہ مقدار میں دینے سے خشکی پیداکر کے مہلک ثابت ہوتا ہے بقدر پندرہ گرام زہر قاتل ہے نیز کپڑے رنگنے اور سرخ روشنائی بنانے میں کام آتی ہے    



 

اتوار، 13 ستمبر، 2015

افیون ، Opium

Opium ، افیون
 نام 
۔( عربی )۔ افیون ، لبن الخشخاش
۔( گجراتی )۔ اپو 
۔( مرہٹی )۔ آفو
۔( تامل )۔ ابینی
۔( بنگالی )۔ آپھن
۔( سندھی )۔ آفیم
Opium ۔( انگریزی )۔
جب پوست کے پودے کے پھول کی پنکھڑیاں جھڑ جاتی ہیں اور ڈوڈہ ابھی ہرے رنگ کا اور تقریبا 2 انچ موٹا ہوتا ہے تو اس کی سطح پر سہ پہر کے وقت چند شگاف لگا دیتے ہیں جو پوست کے اندر تک نہ جائیں ، شگاف دینے سے دودھ نلک کر پوست کے اوپر ہی جم جاتا ہے ، اس اگل صبع کھرچ کر خشک کر لیتے ہیں یہ خام افیون کہلاتی ہے تازہ حالت میں ملائم  نمدار اور دانے دار ہوتی ہے ، افیون آبکاری یعنی ٹھیکے کی افیون مربع ٹکڑوں کی شکل میں ہوتی ہے لالچی دوکاندار خالص افیون میں ایلوا اور رسونت ملا دیتے ہیں ، خالص افیون آگ لگانے سے جلتی ہے اور پانی میں خوب گھلتی ہے 
قوت اس کی 50 سال تک قائم رہتی ہے 
رنگ : سیاہی مائل بھورا
ذائقہ : تلخ اور منشی 
مزاج : سرد اور خشک چوتھے درجہ میں 
مقدار خوراک : مونگ کے دانہ کے برابر
مقام پیدائش : غازی پور (یوپی) ۔پٹنہ ، صوبہ بہار ، افغانستان   اور مالہ ہندوستانی ریاستوں، اندور ، گوالیاربھوپال اور کوٹا میں تیار شدہ افیون کو مالوہ کی افیون کہتے ہیں 
افیون طبؐی بشکل سفوف پٹنہ سے آتی ہے اس میں کوئی ملاوٹ نہیں ہوتی اور اس کے اندر جوہر افیون ( مارفیا ) 8 تا 10 فیصد موجود ہوتا ہے مصلح جدوار زعفران ، اور جندبیدستر
افعال و استعمال : سدہ پہدا کرتی ہے ، قابض ہے ، اعضاء کو سن کردیتی ہے مخدر اور مسکن اوجاعع ہونے کی وجہ سے درد سر ، درد عصابہ ، ذات الجنب ، ، وجع مفاصل ، درد کمر ، درد گوش ، درد چشم  تقریبا تمام دردوں کو طلاءً قطوراءً اور تمریخاً تسکین دیتی ہے اور نیند آور ہے ، یہ باع قوت نشہ جنون ، بے خوابی ،اور اوجاع باطنی میں کھلاتے ہیں سرعت انزال کو مفید ہے اور ممسک ادیات کا جزو اعظم ہے ، خراش دار کھانسی کیلئے بیت مفید ہے لیکن جب پھیپھڑے بلغم سے بھرے ہوئے ہوں تو ایسی حالت میں افیون فائدہ کی بجائے نقصان دیتی ہے سدہ نکالنے کے بعد قابض ہونے کی وجہ سے اسہال اور پیچش میں استعمال کرتے ہیں ، نیز اسقاط حمل کو روکنے کیلئے مفید ہے اس کو کچھ عرصہ لگاتار استعمال کرنے سے اس کی عادت پڑھ جاتی ہے جو بعد میں مشکل سے چھوٹتی ہے 
موم روغن کے ہمراہ ضماد کرنا خشک اور تر خارش میں مفید ہے افیون کو کسی سفوف یا معجون میں شامل کرنا ہو تو آگ پر بریاں کر کے باریک پیسنا چاہیئے
ویدک طب افیون سے نا آشنا تھی چنانچہ چکروت اور سشرت وغیرہ قدیم سنسکرت کتابوں میں اس کا کہیں ذکر نہیں آیا اس لیئے خیال کیا جاتا ہے کہ افیون اس ملک میں مسلمان حکماء کی آمد کے ساتھ ہی آئی تھی 
یہ انگریزی طب ۔( ایلو پیتھی )۔ میں بکژت استعمال ہو رہی ہے ، اور اس میں سے کئی قسم کے کھار ( ایلکلائڈ ) برآمد کئے گئے ہیں جن میں مارفیں کوڈین اور نارکوٹین زیادہ مشہور ہیں  ۔( افیون کے پوست سے جو بیج نکلتے ہیں اس کو خشخاش کہتے ہیں )۔  ۔(خشخاش کی تفصیل دیکھنے کیلئے یہاں کلک کریں )۔

۔( سم قاتل  ہے )۔




      

دھتورہ , Stramonium

دھتورہ ، Stramonium



دھتورہ کے نام دوسری زبانوں میں

۔( ہندی )۔ دھتورہ

۔( سندھی )۔ چریودا تورو

۔( عربی )۔ جوزماثل

۔( فارسی )۔ تاتورہ - گوز ماثل

۔( انگریزی )۔
Stramonium . Thorn Apple

ایک خود رو  خار دار پودا ہے جس کا پتہ بینگن کے پودے کے پتوں کے مشابہ ہوتا ہے پھولوں کی رنگت کے لحاظ سے سفئد اور سیاہ دو قسم کا ہوتا ہےپھل اخروٹ سے بڑا ہوتا ہےاور اس پر باریک خار لگے ہوتے ہیں اور اس پھل کے اندر بیج بھرے ہوئے ہوتے ہیں دھتورہ کے پتے اور بیج ۔( تخم )۔ دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں پھول کا رنگ سفید اور دوسری قسم دھتورہ سیاہ کے پھول سفید نیلگوں پیج بھورا اور سیاہ 
ذائقہ تلخ 
مزاج : سرد درجہ چہارم خشک درجہ چہارم
مقدار خوراک : ایک چاول سے لیکر 3 چاول کی مقدار
مقام پیدائش : ہر جگہ سڑکوں کے کنارے اور گاؤں کے آس پاس 
مصلح اس کا روغن زرد ہے
افعال و استعمال : بیرونی طور پر مسکن و مخدر ہےدھتورہ کو تیل میں مختلف طریقوں سے شامل کر کے وجع المفاصل نقرص اور درد پہلو وغیرہ پر مالش کرتے ہیں درد سر میں پیشانی پر ضماد کرتے ہیں ، پھوڑے پھنسیوں کو پھوڑنے کیلئے دھتورہ کے پتے کو تیل سے چپڑ کر گرم کر کے پھوڑے کے اوپر باندھتے ہیں 
دمہ کے دورہ کو روکنے کیلئے دھتورہ کے خشک پتوں کی دھونی منہ میں لیتے ہیں یا پھر دھتورہ کے پتوں کو تمباکوں کی جگہ حقہ کی چلم میں رکھ کر پلاتے ہیں مناسب ادویہ کے ساتھ اس کے بیجوں کو بشکل گولی دمہ ، نزلہ ، کھانسی ، جریان سرعت انزال ، اور امساک کیلئے استعمال کرتے ہیں اس کا جوہر موثرہ ہائیوسین ہے اس کے علاوہ اس میں ہائیو سائمین اٹرو پین کا جز بھی پایا جاتا ہے یہ ایک زہریلی چیز ہے اور 8 رت سے زیادہ قاتل ہے اس کی زیادہ مقدار کھانے سے گلا خشک ، چہرہ سرخ اور حواس باطل ہو جاتے ہیں پتلیاں پیھل جاتی ہیں آواز بیٹھ جاتی ہے ،ایسی حالت میں رائی کا سفوف 6 گرام ایک پاؤ پانی میں ملا کر پلا کر قے کرائیں ، اس کے بعد مغز پنبہ دانہ ۔( بنولہ )۔ کا شیرہ پلائیں جسم سرد ہو تو بغلوں اور رانوں میں گرم بوتل رکھیں اس کے ٹنکچر  اور دیگر مرکبات فارما کوپیا میں بھی درج ہیں اور حب الشفا اور حب سیکران حب ممسک اس کے مشہور مرکبات ہیں 
  ۔( سم قاتل )۔

دھتورہ سفید کا پھول
دھتورہ سیاہ کا پھول

        

ہفتہ، 12 دسمبر، 2015

کستوری کے فوائد اور قیمت Deer Musk price and benefits

کستوری کے فوائد اور اسے حاصل کرنے کا طریقہ کستوری کی قیمت اور اس کے بارے میں غلط فہمیاں




کستوری کو دل و دماغ کی ادویات میں جزو اعظم کی حیثیت حاصل ہے۔ماہرین طب نے اس کی بہت تعریف کی ہے۔بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ہرمیدانی ہرن سے نافہ یا مشک کی تھیلی حاصل ہو سکتی ہے اور ایک خاص قسم کی بلی سے بھی نافہ نکلتا ہے ۔یہ خیال غلط ہے۔اس غلط فہمی کو دور کرنے اور قارئین کی معلومات کیلے اس مضمون کو پیش کیا جا رہا ہے۔
کستوری ایک نہائیت ہی قیمتی اور کار آمد مرکب ہے اسے مختلف ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔
مردانہ کمزوری کو دور کرنے والی اکثر ادویات میں استعمال ہوتی ہے بہت سے ملکوں میں کستوری سے عطر تیار کیا جاتا ہے۔اس عطر کی خوشبو نہائیت فرحت بخش اور دیر پا ہوتی ہے۔
اصل کستوری کی پہچان
اصل کستوری کی پہچان یہ ہوتی ہے کہ اگر سوئی کو دھاگے سمیت لہسن کی پوتھی سے گزارا جائے اور پھر اس سوئی دھاگے کو نافے سے گزارا جائے اور لہسن کی بو غائب ہو جائے تو سمجھ لیں کہ کستوری خالص ہے۔کستوری چونکہ بہت قیمتی اور نایاب ہے اس لیے نافہ میں خشک خون یا خشک کلیجی کا سفوف نافے میں وزن بڑہانے کے لیے ملا دیا جاتا ہے۔لوگوں کا خیال ہے کہ ہر میدانی ہرن کے نافے سے مشک کی تھیلی برآمد ہوتی ہے۔یا پھر ایک خاص قسم کی میدانی بلی سے بھی نافہ نکلتا ہے ۔اس غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے یہ مضمو ن پیش کیا جا رہا ہے۔کستوری والا ہرن خاص جنگلوں میں آٹھ سے دس فٹ کی بلندی پر پایا جاتا ہے۔چین نیپال گلگت اور اور روس کے بالائی پہاڑی علاقوں میں یہ ہرن پایا جاتا ہے۔یہاں اسکی باقائدہ فارمنگ کی جا رہی ہے۔یہ بھورے رنگ کا ایک چھوٹا سا ہرن ہے۔جس کے بال بھورے اور گھا س کی طرح ہیں۔اس کے کان کافی لمبے قد ڈھائی تین فٹ اور اگلی ٹانگیں چھوٹی اور پچھلی ٹانگیں لمبی ہوتی ہیں۔نر ہرن کے منہ سے دو دانت نکل کر نچلی طرف بڑہے ہوئے ہوتے ہیں۔مادہ کے دانت ایسے نہیں ہوتے۔کستوری صرف نر سے نکلتی ہے۔جو اس کی ناف میں تھیلی کی شکل میں ہوتی ہے۔حلال کرنے سے پہلے فوری طور پر اسے رسی سے باندھ دیا جاتا ہے تاکہ خون میں تحلیل نہ ہو۔کستوری کلیجی کے رنگ جیسی گاڑھے سے محلول کی شکل میں ہوتی ہے جو کہ نکالنے کے بعد چند منٹوں میں جم کر سخت ہو جاتی ہے۔ناف میں بال نماء تھیلی کو بمعہ کھال کاٹ کر محفوظ کر لیا جاتا ہے۔







کستوری والے ہرن کا شکار

اس ہرن کا شکار دشوار بھی ہے اور تجربہ کاروں کے لیے آسان بھی ۔جس جھاڑی یا چٹان کے نیچے یہ رہائش رکھتا ہے وہ جگہ نہائیت صاف ہوتی ہے۔فضلہ اپنی رہائش سے دور ڈالتاہے ۔جس چٹان کے ساتھ رہتا ہے بڑی خوبصورتی سے اسی کا حصہ بن جاتا ہے۔اور زمین کے ساتھ زمین ۔نا واقف شکاری پاس سے گزر جاتا ہے یہ یہ ہرن اپنا بسیرا جھاڑی دار جنگل میں برف کے نزدیک کرتا ہے۔تجربہ کار شکاری چار پانچ ساتھیوں کے ساتھ خود نالے کے منہ پر اور ساتھیوں کو نالے کے نیچے بٹھا دیتا ہے۔ایک بالکل تہہ میں جبکہ باقی نالے کے کناروں پر بیٹھ جاتے ہیں۔تہہ والا آدمی زور سے ڈندا درخت پر مارتا ہے۔ہرن اپنی پناہ گاہ سے نکل کر بھاگتا ہے۔دائیں اور بائیں والے آدمی بھی اسے طرح ڈنڈے درخت پر مارتے ہیں اور ہرن سیدھا دہانے پہ بیٹھے شکاری کے پاس پہنچ جاتا ہے۔عام طور سے ان علاقوں میں شکاری چوری چھپے کستوری کی تلاش میں شکار کرتے ہیں۔اس کا شکار ہر ملک میں ممنوع ہے اور سخت سزا دی جاتی ہے۔کستوری چونکہ سونے سے بھی دگنے داموں بکتی ہے ا سلیے شکاری پیسے کی وجہ سے اسے مارتے ہیں۔اس ہرن کی تعداد باوجود پابندی کے بہت کم ہو چکی ہے۔چین میں باقائدہ فارم ہیں جہاں کستوری وقت مقررہ پہ سرنج کے ذریعے نکال لی جاتی ہے۔دوسرے سال پھر کستوری ناف میں پک جاتی ہے ۔تب ہرن اسے سورج سے گرم شدہ پتھروں پر رگڑتا ہے ۔حتیٰ کہ یہ پھوڑا نماء بال پھٹ کر چٹانوں پر بہہ جاتا ہ ے پرانے وقتوں میں شکاری لوگ چٹانوں سے کھر چ کر یہ بھی بطور تحفہ دیا کرتے تھے۔
Musk deer
The musk deer belongs to the family Moschidae and lives in Nepal, India, Pakistan, Tibet, China, Siberia and Mongolia. The musk pod is normally obtained by killing the male deer through traps laid in the wild. Upon drying, the reddish-brown paste inside the musk pod turns into a black granular material called "musk grain", which is then tinctured with alcohol. The aroma of the tincture gives a pleasant odor only after it is considerably diluted. No other natural substance has such a complex aroma associated with so many contradictory descriptions; however, it is usually described abstractly as animalistic, earthy and woody or something akin to the odor of babies' skin

Musk has been a key constituent in many perfumes since its discovery, being held to give a perfume long-lasting power as a fixative. Today, the trade quantity of the natural musk is controlled by CITES, but illegal poaching and trading continues.











جمعرات، 10 دسمبر، 2015

کتھ Acacia Catechu

کتھ ,
نام مختلف زبانوں میں 
عربی : کات
بنگالی : کھیر
سندھی : کتھو
انگریزی
Catechu
لاتینی
Acacia Catechu

درخت کھیر کی لکڑیوں کا عصارہ(خلاصہ) ہے یہ درخت درمیانہ قد کا ہوتا ہے اور اس پر کثیر تعداد میں چھوٹے چھوٹےاور مڑےہوئےکانٹے ہوتے ہیں پتے آملہ کے پتوں کے مشابہ پھول چھوٹے چھوٹے رنگ زرد ۔بازاری کتھ میں نشاستہ کھریا مٹی وغیرہ کی ملاوٹ ہوتی ہے اس کو پانی میں گھول کر اور چھان کر چھنے ہوئے پانی کو دوبارہ خشک کر لینے سے اصل کتھ حاصل کر سکتے ہیں
نوٹ:
درخت گمبیر کے پتوں اور نازک ٹہنیوں کو پانی میں ابال کر نچوڑ کر پھر اس پانی کو دیھمی آگ پر خشک کرنے سے بھی کتھ حاصل کیا جاتا ہے ۔یہ سٹریٹ سیٹلمنٹ،ملایا ،سنگا پور اور پینانگ سے آ تا ہے اس کا جزو مو ثرہ فائی سوٹینک  ایسڈ ہے جو ایک مخصوص قسم ٹینک ایسڈ ہوتا ہے۔
رنگ:
سیاہ سرخی مائل
ذائقہ : کسیلا
مزاج :
سرد خشک بدرجہ دوم
مقدار خوراک:
ایک گرام سا تین گرام تک
مقام پیدائش :
بنارس ، کانپور، بریلی،یوپی ،برما،ملایا،بریلی میں کتھ بنانے کا بڑا کار خانہ ہے
افعال و استعمال :

قابض،مجفّف اور مصفی خون ہے ،پان میں لگا کر بکثرت کھاتے                ہیں دست بند کرتا ہے جائفل اور





 دارچینی کے ساتھ اس کی گولی بنا کر کھلانے سے اسہال کو نافع ہے دوسری ترکیب یہ ہے ۔کتھ اور بیلگری ہم وزن لے کر پیس کر پھانکی جائے خصوصاً بچوں میں آ نتوں کی خر  اش اور مروڑ کو فائدہ دیتا ہے ۔اگر منہ آجائے تو اس کی چٹکی برکنے سا نفع ہوتا ہے مضر اس کی کثرت باہ کو ضعیف کرتی ہے  اورمثانے  و گردے میں پتھری پیدا کرتا ہے ۔اس کو زخموں پر چھڑکا جاتا ہے اور مرہموں میں شامل کیا جاتا ہے اس کی پچکاری لینےسے نیا اور پرانا سوزاک مٹتا ہے

 
  

شیکہ کائی - سیکاکائی - Acacia Concinna

شیکہ کائی ،سیکاکائی
 
 
 
نام :دوسری زبانوں میں۔
ہندی : کرنجی ، کوچی
بنگالی : بنریٹھا، کانٹا کاچھا
گجراتی : سیکے کالی
انگریزی
Acacia Concinna

 
 
ایک درخت ہے جس پر چھوٹےچھوٹے اور باریک کانٹے لگتے ہیں اس کی گھنڈی دار کلی کھلتی ہے تو مثل کیکر کے پھول جیسی ہو جاتی ہے اس کے بعد پھلی لگتی ہے جو کیکر کی پھلی کے مانند لیکن اس سے چوڑی ہوتی ہے اس کے اندر بیج بھی کیکر کے      بیجوں سے مشابہ ہوتے ہیں
مزاج : گرم و خشک درجہ اول
افعال و استعمال
اسکو زیادہ تر عورتیں سر کے بال دھونے کیلئے استعمال کرتی ہیں
طریقہ استعمال 
 دس گرام پھلیاں آدھا کلو پانی میں پکائیں جب پانی ایک پاو رہ جائے تو آگ سے اتار کر رکھ لیں جب پانی قدرے ٹھنڈا ہو جائے تو بالوں کو اس پانی کی مدد سے دھوئیں اس پانی کی مدد سے ایک ماہ تک  سر دھونے سے بال لمبےہو جا تے ہیں اور بفا دور ہو جا تی ہے اندرونی طور پر ملین ،منفث بلغم اور مانع تپ لرزہ ہے اس کے نازک و نرم پتوں کو نمک املی اور مرچ کے ساتھ پیس کر بطور چٹنی استعمال کرتے ہیں صفراوی مزاجوں کے لیے مفید ہے



 

سرس Acacia Speciosa

سرس ,
نام : دوسری زبانوں میں
عربی : سلطان الاشجار
فارسی : درخت زکریا
پنجابی : شریہنہ
مرہٹی : شرس
گجراتی : شرسٹرو
بنگالی : شریس گاچھ۔ سرز 
سندھی : سرنھن
انگریزی
Albizia lebbeck
لاطینی
Acacia Speciosa


 
ایک بڑا درخت ہے پھلیاں لمبی لمبی اور چوڑی اس کی چھال اور تخم دواءً مستعمل ہے
رنگ : پتے سبز بیج بھورے سرخی مائل
ذائقہ :تلخ
مزاج :سرد و خشک بدرجہ دوم
مقدار خوراک :چھال پانچ گرام سے سات گرام اور تخم دو گرام چار گرام تک
مقام پیدائش : وسط ہند جنوبی ہند پنجاب
 افعال و استعمال
چھال کو پانی میں جوش دے کر کلی کرنا دانتوں اور مسوڑوں کو مضبوط کرتاہے اس کا جوشاندہ اورام بدن اور جلدی امراض میں مفید ہے تخم سرس کو باریک پیس کر نزلہ اور زکام اور آدھ سیر کی درد        میں نسوار لیتے ہیں اور اس کی شہد میں معجون بنا کر مرض خنازیر میں کھلاتے ہیں تخموں کا سفوف بنا کر خونی بواسیر میں بھی کھلاتے ہیں ان کا سرمہ انکھوں کے ہر مرض کیلئے اکسیر ہے تخم سرس جالی مقوی ، مغلظ منی اور دافع نزلہ ہیں اس لئے ان کا سفوف بنا کر ضعف باہ اور نزلہ کے دور کرنے کیلئے بھی کھلایا جاتا ہے سرس کی پھلی کو قینچی سے باریک کتر کر اس کا سفوف بنا لیں اور تھوڑا سا سفوف آگ پر ڈال کر دھواں لیں تو مرض دمہ میں سانس پھولنا موقوف ہو جاتا ہے



تالیس پتر Abies Webbiana

تالیس پتر 
نام مختلف زبانوں میں
 عربی : زرنب
 (فارسی : سرو تر کستانی 
انگریزی 
Abies Webbiana

لاطینی
Yew Silver Fir





ایک سدا بہار درخت کے خشبودار پتے ہیں ، جن سے زعفران کے مشابہ خشبو آتی ہے یہ برگ بید کے مشابہ لمبے اور بیضوی ہوتے ہیں ، ان کے کسی طرف نوک نہیں ہوتی ،
رنگ :سبز زردی مائل
ذائقہ :خوشبو دار مگر تلخ
مزاج: گرم و خشک درجہ دوم
مقدار خوراک : ایک گرام سے تین گرام تک
مقام پیدائش : یہ درخت کوہ ہمالیہ کے بلند سلسلے میں پیدا ہوتا ہے ۔ کالکا تالیس پتر کی منڈی ہے اس  کے علاوہ بنگال ،آسان اور جنوبی ہندوستان کے سمندری ساحل پر ملتا ہے
افعال و استعمال :مقوی اور مفرح قلب ، مقوی اعصاب کا سرریاح ، قابض اور مخرج بلغم ہے ،اعضائے رئیسہ ، معدہ اور جگر کو تقویت دیتی ہے اس کو ضعف قلب خفقان ، ضعف معدہ ، ضعف اشتہا ، بلغمی کھانسی، ضیق النفس اور دماغی و عصبی امراض مثلاً لقوہ ، فالج کے مرکبات میں شامل کر کے کھلاتے ہیں، چنانچہ                                        مشہور ویدک نسخہ یوگراج گوگل میں تالیس پتر کا بھی ایک جزو ہے پٹھوں کے امراض کو مفید ہے مقوی باہ ہے اس کے سبز پتوں اور نرم ڈنٹھلوں کا پانی نچوڑ کر 
پانچ تا دس قطرے شیر مادر  یا پانی میں  ملا کر شیر خوار بچوں  کو دانتوں کو زمانہ کی بد ہضمی ، اسہال ، پیچس وغیرہ میں پلاتے ہیں ، خشک پتوں کے جوشاندہ سے غرارے کرنا ،   منہ سے خون آنے ، رطوبت بہنے اور درد دنداں کو نافع ہے





 

برنجاسف Yarrow ، Actuillea MilleFolium

برنجاسف
نام :دوسری زبانوں میں
عربی : شویلا
سندھی:گومادر
ہندی : گندار
فارسی : بوئےنادراں


انگریزی


Yarrow

لاطینی




Actuillea MilleFolium







ایک پودا ہے ایک دو بالشت سے لے کر گز بھر  تک ہوتا ہے ، باریک چھوٹے پھٹے ہوئے پتے ، پھول سوئے کی مانند چتر دار نیلے ، اس بوٹی کی  ساق  پر ایک قسم کی چپکنے والی رطوبت لگی ہوتی ہے
نوٹ
برنجاسف اور قیصوم ایک ہی نبات کی نرو مادہ دو قسمیں ہیں ، نر کو قیصوم اور مادہ کو برنجاسف  کہتے ہیں ، فرق اس میں اور برنجاسف میں یہ ہے کہ قیصوم بڑی اور برنجاسف چھوٹی  قسم ہے قیصوم کی ساق پر شاخیں نہیں ہوتیں اور برنجاسف کی ساق پر شاخیں بہت ہوتی ہیں اس کی ساق کے سرے پر ایک چھتر سا ہوتا ہے جو اس کا پھول ہے اس کی خوشبو بھاری اور ناگوار ہوتی ہے
رنگ
پتے سبز پھول زرد اور سفید بعض نیلے
ذائقہ
تیزی لیے ہوئے تلخ
مزاج
گرم و خشک 3
مقدار خوراک
تین گرام سے پانچ گرام تک
مقام پیدائش
کوہ ہمالیہ میں کشمیر سے کماؤں تک پائی جاتی ہے
افعال و استعمال
مسخّن، محلّل اور مفتخ مسدد ہونے کی وجہ سے اندرونی اورام میں استعمال کرتے ہیں نیز مْدّر بول و حیض ہونے کی وجہ سے اس کے جو شاندے کا پینا یا اس سےنطول و آبزن کرنا ، احتباس بول ، احتباس حیض اور ورم رحم کیلئے مفید ہے اس سے عرق کشید کرتے ہیں جو اورام احشا اور تپ بلغمی بشرکت جگر کے لئے بکثرت مستعمل ہے







  

الٹ کمبل Devils Cotton

الٹ کمبل
نام دوسری زبانوں میں
بنگالی: اولٹ کامبول
 گجراتی :اولک تمبول 
سندھی: پیوری
سنسکرت: پی وری
 انگریزی
Devils Cotton
لاطینی
Abroma Augusta

یہ جھاڑی دار پودا ہے ، اس کے پتے چوڑے ڈنٹھل کی طرف سے کٹے ہوئے اور نیچے کی طرف سے روئیں دار ہوتے ہیں ،اس کی ٹہنیاں روئیں دار ہونے کے باعث نرم و مخملی ہوتی ہیں اس کو موسم بہار میں گہرے سرخ رنگ کے پھول لگتے ہیں ان کی شکل شیر کے ناخن کی سی ہوتی ہے اور ان کا منہ نیچے کی طرف ہوتا ہے اسی لیے ان کا نام الٹ کمبل رکھا گیا ہے اس کاپھل پانچ حصوں میں                 

  

منقسم ہوتا ہے یہ پکنے پر پھٹ جاتا ہے ،اور پانچوں حصے الگ ہوجاتے ہیں ہر حصے   میں ریشم کی طرح روئی نکلتی ہے ، اور اس میں تخم مولی کے  مشابہ سیاہ رنگ کے بہت سے تخم ہوتے ہیں
رنگ : پھول گلناری ،بیج سیاہ ، چھال سفید، ریشہ دار
خوراک :خشک چھال دو سے چار گرام ، تازہ چھال چار سے آٹھ گرام ،اور تازہ جڑ کا رس ، تین گرام ، سیال رب ایک سے دو ڈرام تک دن میں قبل از طعام
مقام پیدائش :یہ گرم علاقوں میں یوپی سے لیکر سکم اور کھسپا کی پہاڑیوں اور آسام تک پایاجاتاہے اس کو خوبصورت گلناری رنگ کے پھولوں کی وجہ سے باغات میں لگاتے ہیں
افعال واستعمال:پرانی طبی کتب میں اس دوا کا کوئی ذکرنہیں ہے ،لیکن بنگال کی عورتیں زمانہ قدیم سے یہ دواقلت حیض اور بانجھ پن کے لیے استعمال کررہی ہیں یہ قلت حیض ،درد اور بے قاعدگی حیض کی مسلّمہ دوا ہے اس کی جڑکی چھال کے اندر ایک لیس دار رس ہوتا ہے یہی اس کا جزو مؤثرہ ہے ، یہی وجہ ہے کہ اس کی تازہ چھال کا جوشاندہ زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے اگر جوشاندہ بنانا ہو تو پچاس گرام تازہ جڑ کوٹ کر پاؤ بھر پانی میں جوشائیں، جب نصف پانی رہ جائے تو چھان کر پلائیں     ڈاکٹر کرٹن  نے الٹ کمبل کی پسی ہوئی تازہ جڑ کی چھال ایک ڈرام (4)گرام کی خوراک میں ٹھنڈے پانی کے ہمرا  ہ استعمال کرنے کی سفارش  کی  ہے ،یہ دوا خالی پیٹ ہی دینی چاہیے ،یعنی صبح سویرے نہار منہ  اور 4بجے شام ،ہندستان کی کئی دوا ساز کمپنیاں اس کا سیال رب (لیکوڈ ایکسٹرکٹ)تیاری کر رہی ہیں ،جوکہ آسانی سے استعمال میں لایا جا سکتا ہے اس سے ایک ڈرام میں ،چار گرام تازا جڑکی  چھال کا لعاب ہوتا ہے ،حیض کے نمودار  ہونے سے دوروز قبل یہ دوا شروع کی جائے  تو بہت کار گر ثابت ہو تی ہے


 

پیر، 7 دسمبر، 2015

آبنوس Ebony

آبنوس
عربی،فارسی مشہورآبنوس انگریزی
Ebony , Black Tree

ایک درخت مشہورہے بہت بلند جس کے پتے صنوبر کی مانندـ ـ ـ  ، بیج تخم خیارکی مانند ہوتا ہے اس کی لکڑی سیاہ رنگ کی ہوتی ہے یہ لکڑی بھی دوا کے طور پر استعمال ہوتی ہے
 

ذائقہ :پھیکا قدرے تلخی مائل(رنگ)سیاہ
مقدارخوراک:پانچ گرام تا سات گرام
مزاج:گرم خشک دوسرے درجے میں  ،بجوہر قابض مصلح شہد
افعال واستعمال ،مجفف جالی، قابض مصفیٰ خون جوش خون کو بجھاتا ہے 

Ebony
Plant
Ebony is a dense black wood, most commonly yielded by several different species in the genus Diospyros. Ebony is dense enough to sink in water.
Black Ebony - Endangered Tree Plantation Wood

Black Ebony is one of the most valuable and expensive types of wood in the world. It is becoming increasing rare due to over harvesting and the burning of younger trees for firewood in Africa, its native habitat.  Black Ebony has now been classified as an endangered species. Many forestry experts are predicting it will be gone in 15 years unless a concerted effort is made to create extensive planting programs. Black Ebony is prized for the black color of its wood that grows denser and blacker the older the tree. It is indigenous to Eastern Africa growing wild on the Savanna Grasslands. Black Ebony is also one of the slowest growing hardwood trees of the world growing just one inch per year on average. Black Ebony grown in Asia has less commercial value than the African species.

 

آڑو Peach

آڑو
نام دوسری زبانوں میں
فارسی : شفتالو
 عربی : خوخ 
سندھی : شفتالو 
 انگریزی
Peach


خوردنی پھل ہے اس کی دو قسمیں ہیں (1)چکیا (2)لمبا گول مخروطی،چکیا آڑو مخصوص نام شفتالو ہے ، درخت بھی اسی نام سے منسوب ہے ، بہترین وہ ہے جس کا پوست رنگا رنگ ہو اور جس کی گٹھلی آسانی سے جدا ہو اسے بلو کہتے
مقام پیدائش:میدانی علاقوں اورپہاڑوں میں دس ہزار فٹ کی بلندی تک پایا جاتا ہے
رنگ:سبز قدرے سرخی مائل
ذائقہ:پختہ پھل شریں
مزاج:سرد اور تر دوسرے درجے میں
مقدار خوراک : 5 ،دانے سے سات دانے تک مصلح شہد و ادرک
افعال و استعمال :ملین، مقوی معدہ  و جگر، جوش خون اور تشنگی کا مسکن ہے ذیا بیطس صفرادی اور خونی بخار کو مفید ہے گٹھلی کا روغن بواسیر، کان کے درد اور بہرے  پن کیلئے مفید ہے پتوں کو کوٹ کر پینے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں چرنوں کیلئے بچوں کی مقعد پر لگاتے ہیں کیمیائ تجزیہ کرنے پر اس میں کاربو ہائیڈریٹس 12 فیصد،پروٹین 5 فیصد کے علاوہ وٹامن اے 880 یونٹ فی گرام ،وٹامن سی 8 ملی گرام فی سو گرام ،کیلشیم 5 ملی گرام فی سو گرام ،آئرن4ملی گرام فی سو گرام اورفا سفورس 19 ملی گرام فی سو گرام پائے گئے ہیں
آل
نام دوسری زبانوں میں 
عربی : بقم 
فارسی : بکم 
ہندی : دکھشنی
 بنگالی :بکم کا شٹھ ، پتنگ لکڑ بھی کہتے ہیں
 انگریزی
 Hematoxylon     

یہ درخت بکم ہندی کی لکڑی کا اندرونی حصہ ہے اس میں گیلک ایسڈ ،ٹینک ایسڈ 
اور ایک رنگ دار مادہ ساپن ریڈ پائے جاتے ہیں
رنگ:سرخ رنگ کی لکڑی
ذائقہ:قدرے تلخ
مزاج:گرم درجہ سوم ،خشک درجہ چہارم
مقام پیدائش : پیگو (برما )مدارس ،دکن وغیرہ
شناخت:سرخ صندل   کی لکڑی کے مشابہ ہوتی ہے ،لیکن زیادہ سخت اورز محنت ہوتی ہے
مقدار خوراک :دو گرام تا تین گرام
افعال  و استعمال:باریک پیس کر زخموں پر چھڑکتے ہیں ، جریان خون کو روکنے اور زخم مند مل کرنے میں مفید ہے بچوں کو اسہال و پیچش میں کھلاتے ہیں ا س کے 
جوشاندے سے منہ دھونا چہرے کے رنگ کو نکھارتا ہے اور اس سے سیلان الرحم  میں پچکاری کرتے ہیں زیادہ مقدار میں دینے سے خشکی پیداکر کے مہلک ثابت ہوتا ہے بقدر پندرہ گرام زہر قاتل ہے نیز کپڑے رنگنے اور سرخ روشنائی بنانے میں کام آتی ہے    



 

اتوار، 13 ستمبر، 2015

افیون ، Opium

Opium ، افیون
 نام 
۔( عربی )۔ افیون ، لبن الخشخاش
۔( گجراتی )۔ اپو 
۔( مرہٹی )۔ آفو
۔( تامل )۔ ابینی
۔( بنگالی )۔ آپھن
۔( سندھی )۔ آفیم
Opium ۔( انگریزی )۔
جب پوست کے پودے کے پھول کی پنکھڑیاں جھڑ جاتی ہیں اور ڈوڈہ ابھی ہرے رنگ کا اور تقریبا 2 انچ موٹا ہوتا ہے تو اس کی سطح پر سہ پہر کے وقت چند شگاف لگا دیتے ہیں جو پوست کے اندر تک نہ جائیں ، شگاف دینے سے دودھ نلک کر پوست کے اوپر ہی جم جاتا ہے ، اس اگل صبع کھرچ کر خشک کر لیتے ہیں یہ خام افیون کہلاتی ہے تازہ حالت میں ملائم  نمدار اور دانے دار ہوتی ہے ، افیون آبکاری یعنی ٹھیکے کی افیون مربع ٹکڑوں کی شکل میں ہوتی ہے لالچی دوکاندار خالص افیون میں ایلوا اور رسونت ملا دیتے ہیں ، خالص افیون آگ لگانے سے جلتی ہے اور پانی میں خوب گھلتی ہے 
قوت اس کی 50 سال تک قائم رہتی ہے 
رنگ : سیاہی مائل بھورا
ذائقہ : تلخ اور منشی 
مزاج : سرد اور خشک چوتھے درجہ میں 
مقدار خوراک : مونگ کے دانہ کے برابر
مقام پیدائش : غازی پور (یوپی) ۔پٹنہ ، صوبہ بہار ، افغانستان   اور مالہ ہندوستانی ریاستوں، اندور ، گوالیاربھوپال اور کوٹا میں تیار شدہ افیون کو مالوہ کی افیون کہتے ہیں 
افیون طبؐی بشکل سفوف پٹنہ سے آتی ہے اس میں کوئی ملاوٹ نہیں ہوتی اور اس کے اندر جوہر افیون ( مارفیا ) 8 تا 10 فیصد موجود ہوتا ہے مصلح جدوار زعفران ، اور جندبیدستر
افعال و استعمال : سدہ پہدا کرتی ہے ، قابض ہے ، اعضاء کو سن کردیتی ہے مخدر اور مسکن اوجاعع ہونے کی وجہ سے درد سر ، درد عصابہ ، ذات الجنب ، ، وجع مفاصل ، درد کمر ، درد گوش ، درد چشم  تقریبا تمام دردوں کو طلاءً قطوراءً اور تمریخاً تسکین دیتی ہے اور نیند آور ہے ، یہ باع قوت نشہ جنون ، بے خوابی ،اور اوجاع باطنی میں کھلاتے ہیں سرعت انزال کو مفید ہے اور ممسک ادیات کا جزو اعظم ہے ، خراش دار کھانسی کیلئے بیت مفید ہے لیکن جب پھیپھڑے بلغم سے بھرے ہوئے ہوں تو ایسی حالت میں افیون فائدہ کی بجائے نقصان دیتی ہے سدہ نکالنے کے بعد قابض ہونے کی وجہ سے اسہال اور پیچش میں استعمال کرتے ہیں ، نیز اسقاط حمل کو روکنے کیلئے مفید ہے اس کو کچھ عرصہ لگاتار استعمال کرنے سے اس کی عادت پڑھ جاتی ہے جو بعد میں مشکل سے چھوٹتی ہے 
موم روغن کے ہمراہ ضماد کرنا خشک اور تر خارش میں مفید ہے افیون کو کسی سفوف یا معجون میں شامل کرنا ہو تو آگ پر بریاں کر کے باریک پیسنا چاہیئے
ویدک طب افیون سے نا آشنا تھی چنانچہ چکروت اور سشرت وغیرہ قدیم سنسکرت کتابوں میں اس کا کہیں ذکر نہیں آیا اس لیئے خیال کیا جاتا ہے کہ افیون اس ملک میں مسلمان حکماء کی آمد کے ساتھ ہی آئی تھی 
یہ انگریزی طب ۔( ایلو پیتھی )۔ میں بکژت استعمال ہو رہی ہے ، اور اس میں سے کئی قسم کے کھار ( ایلکلائڈ ) برآمد کئے گئے ہیں جن میں مارفیں کوڈین اور نارکوٹین زیادہ مشہور ہیں  ۔( افیون کے پوست سے جو بیج نکلتے ہیں اس کو خشخاش کہتے ہیں )۔  ۔(خشخاش کی تفصیل دیکھنے کیلئے یہاں کلک کریں )۔

۔( سم قاتل  ہے )۔




      

دھتورہ , Stramonium

دھتورہ ، Stramonium



دھتورہ کے نام دوسری زبانوں میں

۔( ہندی )۔ دھتورہ

۔( سندھی )۔ چریودا تورو

۔( عربی )۔ جوزماثل

۔( فارسی )۔ تاتورہ - گوز ماثل

۔( انگریزی )۔
Stramonium . Thorn Apple

ایک خود رو  خار دار پودا ہے جس کا پتہ بینگن کے پودے کے پتوں کے مشابہ ہوتا ہے پھولوں کی رنگت کے لحاظ سے سفئد اور سیاہ دو قسم کا ہوتا ہےپھل اخروٹ سے بڑا ہوتا ہےاور اس پر باریک خار لگے ہوتے ہیں اور اس پھل کے اندر بیج بھرے ہوئے ہوتے ہیں دھتورہ کے پتے اور بیج ۔( تخم )۔ دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں پھول کا رنگ سفید اور دوسری قسم دھتورہ سیاہ کے پھول سفید نیلگوں پیج بھورا اور سیاہ 
ذائقہ تلخ 
مزاج : سرد درجہ چہارم خشک درجہ چہارم
مقدار خوراک : ایک چاول سے لیکر 3 چاول کی مقدار
مقام پیدائش : ہر جگہ سڑکوں کے کنارے اور گاؤں کے آس پاس 
مصلح اس کا روغن زرد ہے
افعال و استعمال : بیرونی طور پر مسکن و مخدر ہےدھتورہ کو تیل میں مختلف طریقوں سے شامل کر کے وجع المفاصل نقرص اور درد پہلو وغیرہ پر مالش کرتے ہیں درد سر میں پیشانی پر ضماد کرتے ہیں ، پھوڑے پھنسیوں کو پھوڑنے کیلئے دھتورہ کے پتے کو تیل سے چپڑ کر گرم کر کے پھوڑے کے اوپر باندھتے ہیں 
دمہ کے دورہ کو روکنے کیلئے دھتورہ کے خشک پتوں کی دھونی منہ میں لیتے ہیں یا پھر دھتورہ کے پتوں کو تمباکوں کی جگہ حقہ کی چلم میں رکھ کر پلاتے ہیں مناسب ادویہ کے ساتھ اس کے بیجوں کو بشکل گولی دمہ ، نزلہ ، کھانسی ، جریان سرعت انزال ، اور امساک کیلئے استعمال کرتے ہیں اس کا جوہر موثرہ ہائیوسین ہے اس کے علاوہ اس میں ہائیو سائمین اٹرو پین کا جز بھی پایا جاتا ہے یہ ایک زہریلی چیز ہے اور 8 رت سے زیادہ قاتل ہے اس کی زیادہ مقدار کھانے سے گلا خشک ، چہرہ سرخ اور حواس باطل ہو جاتے ہیں پتلیاں پیھل جاتی ہیں آواز بیٹھ جاتی ہے ،ایسی حالت میں رائی کا سفوف 6 گرام ایک پاؤ پانی میں ملا کر پلا کر قے کرائیں ، اس کے بعد مغز پنبہ دانہ ۔( بنولہ )۔ کا شیرہ پلائیں جسم سرد ہو تو بغلوں اور رانوں میں گرم بوتل رکھیں اس کے ٹنکچر  اور دیگر مرکبات فارما کوپیا میں بھی درج ہیں اور حب الشفا اور حب سیکران حب ممسک اس کے مشہور مرکبات ہیں 
  ۔( سم قاتل )۔

دھتورہ سفید کا پھول
دھتورہ سیاہ کا پھول