اتوار، 13 ستمبر، 2015

افیون ، Opium

Opium ، افیون
 نام 
۔( عربی )۔ افیون ، لبن الخشخاش
۔( گجراتی )۔ اپو 
۔( مرہٹی )۔ آفو
۔( تامل )۔ ابینی
۔( بنگالی )۔ آپھن
۔( سندھی )۔ آفیم
Opium ۔( انگریزی )۔
جب پوست کے پودے کے پھول کی پنکھڑیاں جھڑ جاتی ہیں اور ڈوڈہ ابھی ہرے رنگ کا اور تقریبا 2 انچ موٹا ہوتا ہے تو اس کی سطح پر سہ پہر کے وقت چند شگاف لگا دیتے ہیں جو پوست کے اندر تک نہ جائیں ، شگاف دینے سے دودھ نلک کر پوست کے اوپر ہی جم جاتا ہے ، اس اگل صبع کھرچ کر خشک کر لیتے ہیں یہ خام افیون کہلاتی ہے تازہ حالت میں ملائم  نمدار اور دانے دار ہوتی ہے ، افیون آبکاری یعنی ٹھیکے کی افیون مربع ٹکڑوں کی شکل میں ہوتی ہے لالچی دوکاندار خالص افیون میں ایلوا اور رسونت ملا دیتے ہیں ، خالص افیون آگ لگانے سے جلتی ہے اور پانی میں خوب گھلتی ہے 
قوت اس کی 50 سال تک قائم رہتی ہے 
رنگ : سیاہی مائل بھورا
ذائقہ : تلخ اور منشی 
مزاج : سرد اور خشک چوتھے درجہ میں 
مقدار خوراک : مونگ کے دانہ کے برابر
مقام پیدائش : غازی پور (یوپی) ۔پٹنہ ، صوبہ بہار ، افغانستان   اور مالہ ہندوستانی ریاستوں، اندور ، گوالیاربھوپال اور کوٹا میں تیار شدہ افیون کو مالوہ کی افیون کہتے ہیں 
افیون طبؐی بشکل سفوف پٹنہ سے آتی ہے اس میں کوئی ملاوٹ نہیں ہوتی اور اس کے اندر جوہر افیون ( مارفیا ) 8 تا 10 فیصد موجود ہوتا ہے مصلح جدوار زعفران ، اور جندبیدستر
افعال و استعمال : سدہ پہدا کرتی ہے ، قابض ہے ، اعضاء کو سن کردیتی ہے مخدر اور مسکن اوجاعع ہونے کی وجہ سے درد سر ، درد عصابہ ، ذات الجنب ، ، وجع مفاصل ، درد کمر ، درد گوش ، درد چشم  تقریبا تمام دردوں کو طلاءً قطوراءً اور تمریخاً تسکین دیتی ہے اور نیند آور ہے ، یہ باع قوت نشہ جنون ، بے خوابی ،اور اوجاع باطنی میں کھلاتے ہیں سرعت انزال کو مفید ہے اور ممسک ادیات کا جزو اعظم ہے ، خراش دار کھانسی کیلئے بیت مفید ہے لیکن جب پھیپھڑے بلغم سے بھرے ہوئے ہوں تو ایسی حالت میں افیون فائدہ کی بجائے نقصان دیتی ہے سدہ نکالنے کے بعد قابض ہونے کی وجہ سے اسہال اور پیچش میں استعمال کرتے ہیں ، نیز اسقاط حمل کو روکنے کیلئے مفید ہے اس کو کچھ عرصہ لگاتار استعمال کرنے سے اس کی عادت پڑھ جاتی ہے جو بعد میں مشکل سے چھوٹتی ہے 
موم روغن کے ہمراہ ضماد کرنا خشک اور تر خارش میں مفید ہے افیون کو کسی سفوف یا معجون میں شامل کرنا ہو تو آگ پر بریاں کر کے باریک پیسنا چاہیئے
ویدک طب افیون سے نا آشنا تھی چنانچہ چکروت اور سشرت وغیرہ قدیم سنسکرت کتابوں میں اس کا کہیں ذکر نہیں آیا اس لیئے خیال کیا جاتا ہے کہ افیون اس ملک میں مسلمان حکماء کی آمد کے ساتھ ہی آئی تھی 
یہ انگریزی طب ۔( ایلو پیتھی )۔ میں بکژت استعمال ہو رہی ہے ، اور اس میں سے کئی قسم کے کھار ( ایلکلائڈ ) برآمد کئے گئے ہیں جن میں مارفیں کوڈین اور نارکوٹین زیادہ مشہور ہیں  ۔( افیون کے پوست سے جو بیج نکلتے ہیں اس کو خشخاش کہتے ہیں )۔  ۔(خشخاش کی تفصیل دیکھنے کیلئے یہاں کلک کریں )۔

۔( سم قاتل  ہے )۔




      

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اتوار، 13 ستمبر، 2015

افیون ، Opium

Opium ، افیون
 نام 
۔( عربی )۔ افیون ، لبن الخشخاش
۔( گجراتی )۔ اپو 
۔( مرہٹی )۔ آفو
۔( تامل )۔ ابینی
۔( بنگالی )۔ آپھن
۔( سندھی )۔ آفیم
Opium ۔( انگریزی )۔
جب پوست کے پودے کے پھول کی پنکھڑیاں جھڑ جاتی ہیں اور ڈوڈہ ابھی ہرے رنگ کا اور تقریبا 2 انچ موٹا ہوتا ہے تو اس کی سطح پر سہ پہر کے وقت چند شگاف لگا دیتے ہیں جو پوست کے اندر تک نہ جائیں ، شگاف دینے سے دودھ نلک کر پوست کے اوپر ہی جم جاتا ہے ، اس اگل صبع کھرچ کر خشک کر لیتے ہیں یہ خام افیون کہلاتی ہے تازہ حالت میں ملائم  نمدار اور دانے دار ہوتی ہے ، افیون آبکاری یعنی ٹھیکے کی افیون مربع ٹکڑوں کی شکل میں ہوتی ہے لالچی دوکاندار خالص افیون میں ایلوا اور رسونت ملا دیتے ہیں ، خالص افیون آگ لگانے سے جلتی ہے اور پانی میں خوب گھلتی ہے 
قوت اس کی 50 سال تک قائم رہتی ہے 
رنگ : سیاہی مائل بھورا
ذائقہ : تلخ اور منشی 
مزاج : سرد اور خشک چوتھے درجہ میں 
مقدار خوراک : مونگ کے دانہ کے برابر
مقام پیدائش : غازی پور (یوپی) ۔پٹنہ ، صوبہ بہار ، افغانستان   اور مالہ ہندوستانی ریاستوں، اندور ، گوالیاربھوپال اور کوٹا میں تیار شدہ افیون کو مالوہ کی افیون کہتے ہیں 
افیون طبؐی بشکل سفوف پٹنہ سے آتی ہے اس میں کوئی ملاوٹ نہیں ہوتی اور اس کے اندر جوہر افیون ( مارفیا ) 8 تا 10 فیصد موجود ہوتا ہے مصلح جدوار زعفران ، اور جندبیدستر
افعال و استعمال : سدہ پہدا کرتی ہے ، قابض ہے ، اعضاء کو سن کردیتی ہے مخدر اور مسکن اوجاعع ہونے کی وجہ سے درد سر ، درد عصابہ ، ذات الجنب ، ، وجع مفاصل ، درد کمر ، درد گوش ، درد چشم  تقریبا تمام دردوں کو طلاءً قطوراءً اور تمریخاً تسکین دیتی ہے اور نیند آور ہے ، یہ باع قوت نشہ جنون ، بے خوابی ،اور اوجاع باطنی میں کھلاتے ہیں سرعت انزال کو مفید ہے اور ممسک ادیات کا جزو اعظم ہے ، خراش دار کھانسی کیلئے بیت مفید ہے لیکن جب پھیپھڑے بلغم سے بھرے ہوئے ہوں تو ایسی حالت میں افیون فائدہ کی بجائے نقصان دیتی ہے سدہ نکالنے کے بعد قابض ہونے کی وجہ سے اسہال اور پیچش میں استعمال کرتے ہیں ، نیز اسقاط حمل کو روکنے کیلئے مفید ہے اس کو کچھ عرصہ لگاتار استعمال کرنے سے اس کی عادت پڑھ جاتی ہے جو بعد میں مشکل سے چھوٹتی ہے 
موم روغن کے ہمراہ ضماد کرنا خشک اور تر خارش میں مفید ہے افیون کو کسی سفوف یا معجون میں شامل کرنا ہو تو آگ پر بریاں کر کے باریک پیسنا چاہیئے
ویدک طب افیون سے نا آشنا تھی چنانچہ چکروت اور سشرت وغیرہ قدیم سنسکرت کتابوں میں اس کا کہیں ذکر نہیں آیا اس لیئے خیال کیا جاتا ہے کہ افیون اس ملک میں مسلمان حکماء کی آمد کے ساتھ ہی آئی تھی 
یہ انگریزی طب ۔( ایلو پیتھی )۔ میں بکژت استعمال ہو رہی ہے ، اور اس میں سے کئی قسم کے کھار ( ایلکلائڈ ) برآمد کئے گئے ہیں جن میں مارفیں کوڈین اور نارکوٹین زیادہ مشہور ہیں  ۔( افیون کے پوست سے جو بیج نکلتے ہیں اس کو خشخاش کہتے ہیں )۔  ۔(خشخاش کی تفصیل دیکھنے کیلئے یہاں کلک کریں )۔

۔( سم قاتل  ہے )۔




      

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں