اردو نام -آکھ - اکون - مدار
عربی نام ، عشر
فارسی نام ، خرک - زہرناک
تیلنگو نام ، مندرامو
سنسکرت نام ، مندار
سندھی نام ، اک
تلنگی نام ، جلپنڈے
کنٹری نام ، مکاٹ پھل
بنگالی نام ، آکنڈہ
گجراتی نام ، آکڈو
انگریزی نام ، سوالوورٹ کیلو ٹراپس swallow wort calotropis
آک مشہور عام پودا ہے اود عموما ایک گز کے قریب ، پتے چوڑے اور موٹے برگد کے پتو کی ماند آک کی ٹہنی ، پتا یا پھول توڑنے سے سفید رنگ کا دودھ نکلتا ہے آک کا پھول چھوٹا اور پتی دار نرگس کے پھول کے مشابہ ،
آک کے پھول کے درمیان میں لونگ کے سر کے ماند ایک چیز ہوتی ہے جس کو آک کی لونگ یا قرنفل مدار کہتے ہیں آک کا پھل (آک کا ڈوڈا ) مشابہ آم کے ہوتا ہےتخم چپٹے سیاہی مائل دال ارہر کے برابر ہوتے ہیں
آک کے پھل سے سنبل کی روئی کی ماند روئی نکلتی ہی
بعض آک کے پودوں پر ایک خاص قسم کی رطوبے منجمد ہو جاتی ہے جسے صمغ عربی (آک کا گوند ) یا سکر العشر (آک کی شکر ) کہتے ہیں بعض تحقیق کرنے والوں نے دریافت کیا ہے کہ اس کا جزو موثرہ ایک زرد تلخ رال ہے اور اس میں کوئی الکلائیڈ نہیں پایا جاتا
مقام پیدائش پاک و ہند کی زیادہ تر بنجر زمینوں اور ریگستانوں میں خود رو پایا جاتا ہے
موسم گرما میں بکثرت ہوتا ہے رنگ سبز پتے سفیدی مائل پک جانے پر زرد رنگ کے ہو جاتے ہیں پھول سفید اندر سے اوورے رنگ کے بعض پودوں کے سرخی مائل
ذائقہ ۔ تلخ تیزی مائل
مزاج ۔ دودھ گرم اور خشک چوتھے درجے میں پھول پتے اور شاخیں تیسرے درجے میں
مقدار خوراک ۔ اکلا وشربا ممنوع ہے الاخاص الخاص حالت میں شیر ایک سے دو قطرے تک جڑ کی چھال 2 سے 5 رتی تک پھول 1 سے 3 رتی
افعال و استعمال ۔ تازہ پتےمسکن الم اور سردی کے اورام کو تحلیل کرتے ہیں دودھ لاذع اکال مقرح گوشت کھا جاتا ہے اور جلد میں زخم ڈالتا ہے بالو کو گراتا ہے دودھ داد اور بواسیری مسوں اور گنج کیلئے مفید ہےدانت درد کو تسکین دیتا ہے پیٹ کے کیڑوں کو مارتا ہے تیل میں اس کے پٹوں کو روغن کنجد کے ہمراہ پکا کر صاف کر کے لگانا جوڑوں کے درد کو مفید ہے پھول ہاضم اور قاطع بلغم ہیں اور اکثر امراض میں معدہ اور ضعیق النفس میں مفید ہے ، نیز محلل اور مسکن ہونے کی وجہ سے دیگر ادویہ کے ہمراہ تیل تیار کر کے وجع المفاصل اور درد کمر وغیرہ میں مالش کرتے ہیں پھول کا اندرونی حصہ بطور ساگ کھانا ریاحی امراض میں مفید ہے مسہل قوی ہے آک کے پودے کی دھونی مچھروں کو بھگا دیتی ہے
حب عشر اور روغن گل آک اس کے مشہور مرکبات ہیں اس کا دودھ قریب بسم ہے 4 یا 5 ماشہ تک کھانے سے موت واقعہ ہو سکتی ہے شیر آک کی مقدار خوراک 1یا 2 قطرے سے تجاوز نہیں کرنی چاہیئے ورنہ معدہ و امعا میں زخم ڈال دیتا ہےجس کی وجہ سے مریض کی موت واقعہ ہو سکتی ہےاگر غلطی سے زیادہ مقدار کھا لی گئی ہو تو اس کی سمیت زائل کرنے کیلئے گھوکھرو کا شیرہ نکال کر فورا پیئں جڑکی چھال ہیضہ میں استعمال کی جاتی ہے چناچہ بعض اطبا اس کو فلفل سیاہ کے ساتھ پیس کر پودینہ کے پانی میں نخودی گولیاں ایک ایک گولی ہر پندرہ منٹ کا وقفہ دے کر استعمال کرواتے ہیں تاکہ مواد فاسدہ کو قطع کر کے بزریعہ قے خارج کر دے اس کا اثر اپیکاک کی ماند ہوتا ہے ۔ آک کا نمک قاطع اور منفث ہونے کی وجہ سے ضیق النفس اور کھانسی میں استعمال کیا جاتا ہےاس کو بنانے کی ترکیب یہ ہے کہ پودے کو جڑ سمیت اکھیڑ کر سایہ میں خشک کر کے جلا لیں اور اس کی راکھ کو ایک حصہ راکھ کو چھ حصہ پانی میں گھول کر ہر ایک گھنٹہ کے وقفہ سے ہلاتے رہیں اور رات کو برتن ڈھانپ کر رکھ دیں صبع تک پانی سے راکھ علیدہ ہو کر برتن کے پیندے میں بیٹھ جائے گی اوپر سے صاف پانی اتار کر لوہے کی کڑاہی میں ڈال کر آگ پر رکھ کر اس قدر پکائیں کہ تمام پانی جل کر خشک ہو جائے اور نمک کو کٹاہی کے پیندے سے کھرچ کے پیس کر کسی صاف اور مظبوط ڈھکن والی شیشی میں محفوظ کر لیں ، یہ نمک ایک رتی پان میں رکھ کر استعمال کروائیں
عربی نام ، عشر
فارسی نام ، خرک - زہرناک
تیلنگو نام ، مندرامو
سنسکرت نام ، مندار
سندھی نام ، اک
تلنگی نام ، جلپنڈے
کنٹری نام ، مکاٹ پھل
بنگالی نام ، آکنڈہ
گجراتی نام ، آکڈو
انگریزی نام ، سوالوورٹ کیلو ٹراپس swallow wort calotropis
آک مشہور عام پودا ہے اود عموما ایک گز کے قریب ، پتے چوڑے اور موٹے برگد کے پتو کی ماند آک کی ٹہنی ، پتا یا پھول توڑنے سے سفید رنگ کا دودھ نکلتا ہے آک کا پھول چھوٹا اور پتی دار نرگس کے پھول کے مشابہ ،
آک کے پھول کے درمیان میں لونگ کے سر کے ماند ایک چیز ہوتی ہے جس کو آک کی لونگ یا قرنفل مدار کہتے ہیں آک کا پھل (آک کا ڈوڈا ) مشابہ آم کے ہوتا ہےتخم چپٹے سیاہی مائل دال ارہر کے برابر ہوتے ہیں
آک کے پھل سے سنبل کی روئی کی ماند روئی نکلتی ہی
بعض آک کے پودوں پر ایک خاص قسم کی رطوبے منجمد ہو جاتی ہے جسے صمغ عربی (آک کا گوند ) یا سکر العشر (آک کی شکر ) کہتے ہیں بعض تحقیق کرنے والوں نے دریافت کیا ہے کہ اس کا جزو موثرہ ایک زرد تلخ رال ہے اور اس میں کوئی الکلائیڈ نہیں پایا جاتا
مقام پیدائش پاک و ہند کی زیادہ تر بنجر زمینوں اور ریگستانوں میں خود رو پایا جاتا ہے
موسم گرما میں بکثرت ہوتا ہے رنگ سبز پتے سفیدی مائل پک جانے پر زرد رنگ کے ہو جاتے ہیں پھول سفید اندر سے اوورے رنگ کے بعض پودوں کے سرخی مائل
ذائقہ ۔ تلخ تیزی مائل
مزاج ۔ دودھ گرم اور خشک چوتھے درجے میں پھول پتے اور شاخیں تیسرے درجے میں
مقدار خوراک ۔ اکلا وشربا ممنوع ہے الاخاص الخاص حالت میں شیر ایک سے دو قطرے تک جڑ کی چھال 2 سے 5 رتی تک پھول 1 سے 3 رتی
افعال و استعمال ۔ تازہ پتےمسکن الم اور سردی کے اورام کو تحلیل کرتے ہیں دودھ لاذع اکال مقرح گوشت کھا جاتا ہے اور جلد میں زخم ڈالتا ہے بالو کو گراتا ہے دودھ داد اور بواسیری مسوں اور گنج کیلئے مفید ہےدانت درد کو تسکین دیتا ہے پیٹ کے کیڑوں کو مارتا ہے تیل میں اس کے پٹوں کو روغن کنجد کے ہمراہ پکا کر صاف کر کے لگانا جوڑوں کے درد کو مفید ہے پھول ہاضم اور قاطع بلغم ہیں اور اکثر امراض میں معدہ اور ضعیق النفس میں مفید ہے ، نیز محلل اور مسکن ہونے کی وجہ سے دیگر ادویہ کے ہمراہ تیل تیار کر کے وجع المفاصل اور درد کمر وغیرہ میں مالش کرتے ہیں پھول کا اندرونی حصہ بطور ساگ کھانا ریاحی امراض میں مفید ہے مسہل قوی ہے آک کے پودے کی دھونی مچھروں کو بھگا دیتی ہے
حب عشر اور روغن گل آک اس کے مشہور مرکبات ہیں اس کا دودھ قریب بسم ہے 4 یا 5 ماشہ تک کھانے سے موت واقعہ ہو سکتی ہے شیر آک کی مقدار خوراک 1یا 2 قطرے سے تجاوز نہیں کرنی چاہیئے ورنہ معدہ و امعا میں زخم ڈال دیتا ہےجس کی وجہ سے مریض کی موت واقعہ ہو سکتی ہےاگر غلطی سے زیادہ مقدار کھا لی گئی ہو تو اس کی سمیت زائل کرنے کیلئے گھوکھرو کا شیرہ نکال کر فورا پیئں جڑکی چھال ہیضہ میں استعمال کی جاتی ہے چناچہ بعض اطبا اس کو فلفل سیاہ کے ساتھ پیس کر پودینہ کے پانی میں نخودی گولیاں ایک ایک گولی ہر پندرہ منٹ کا وقفہ دے کر استعمال کرواتے ہیں تاکہ مواد فاسدہ کو قطع کر کے بزریعہ قے خارج کر دے اس کا اثر اپیکاک کی ماند ہوتا ہے ۔ آک کا نمک قاطع اور منفث ہونے کی وجہ سے ضیق النفس اور کھانسی میں استعمال کیا جاتا ہےاس کو بنانے کی ترکیب یہ ہے کہ پودے کو جڑ سمیت اکھیڑ کر سایہ میں خشک کر کے جلا لیں اور اس کی راکھ کو ایک حصہ راکھ کو چھ حصہ پانی میں گھول کر ہر ایک گھنٹہ کے وقفہ سے ہلاتے رہیں اور رات کو برتن ڈھانپ کر رکھ دیں صبع تک پانی سے راکھ علیدہ ہو کر برتن کے پیندے میں بیٹھ جائے گی اوپر سے صاف پانی اتار کر لوہے کی کڑاہی میں ڈال کر آگ پر رکھ کر اس قدر پکائیں کہ تمام پانی جل کر خشک ہو جائے اور نمک کو کٹاہی کے پیندے سے کھرچ کے پیس کر کسی صاف اور مظبوط ڈھکن والی شیشی میں محفوظ کر لیں ، یہ نمک ایک رتی پان میں رکھ کر استعمال کروائیں
Very good & Very nice Information
جواب دیںحذف کریں