جمعرات، 10 دسمبر، 2015

کتھ Acacia Catechu

کتھ ,
نام مختلف زبانوں میں 
عربی : کات
بنگالی : کھیر
سندھی : کتھو
انگریزی
Catechu
لاتینی
Acacia Catechu

درخت کھیر کی لکڑیوں کا عصارہ(خلاصہ) ہے یہ درخت درمیانہ قد کا ہوتا ہے اور اس پر کثیر تعداد میں چھوٹے چھوٹےاور مڑےہوئےکانٹے ہوتے ہیں پتے آملہ کے پتوں کے مشابہ پھول چھوٹے چھوٹے رنگ زرد ۔بازاری کتھ میں نشاستہ کھریا مٹی وغیرہ کی ملاوٹ ہوتی ہے اس کو پانی میں گھول کر اور چھان کر چھنے ہوئے پانی کو دوبارہ خشک کر لینے سے اصل کتھ حاصل کر سکتے ہیں
نوٹ:
درخت گمبیر کے پتوں اور نازک ٹہنیوں کو پانی میں ابال کر نچوڑ کر پھر اس پانی کو دیھمی آگ پر خشک کرنے سے بھی کتھ حاصل کیا جاتا ہے ۔یہ سٹریٹ سیٹلمنٹ،ملایا ،سنگا پور اور پینانگ سے آ تا ہے اس کا جزو مو ثرہ فائی سوٹینک  ایسڈ ہے جو ایک مخصوص قسم ٹینک ایسڈ ہوتا ہے۔
رنگ:
سیاہ سرخی مائل
ذائقہ : کسیلا
مزاج :
سرد خشک بدرجہ دوم
مقدار خوراک:
ایک گرام سا تین گرام تک
مقام پیدائش :
بنارس ، کانپور، بریلی،یوپی ،برما،ملایا،بریلی میں کتھ بنانے کا بڑا کار خانہ ہے
افعال و استعمال :

قابض،مجفّف اور مصفی خون ہے ،پان میں لگا کر بکثرت کھاتے                ہیں دست بند کرتا ہے جائفل اور





 دارچینی کے ساتھ اس کی گولی بنا کر کھلانے سے اسہال کو نافع ہے دوسری ترکیب یہ ہے ۔کتھ اور بیلگری ہم وزن لے کر پیس کر پھانکی جائے خصوصاً بچوں میں آ نتوں کی خر  اش اور مروڑ کو فائدہ دیتا ہے ۔اگر منہ آجائے تو اس کی چٹکی برکنے سا نفع ہوتا ہے مضر اس کی کثرت باہ کو ضعیف کرتی ہے  اورمثانے  و گردے میں پتھری پیدا کرتا ہے ۔اس کو زخموں پر چھڑکا جاتا ہے اور مرہموں میں شامل کیا جاتا ہے اس کی پچکاری لینےسے نیا اور پرانا سوزاک مٹتا ہے

 
  

شیکہ کائی - سیکاکائی - Acacia Concinna

شیکہ کائی ،سیکاکائی
 
 
 
نام :دوسری زبانوں میں۔
ہندی : کرنجی ، کوچی
بنگالی : بنریٹھا، کانٹا کاچھا
گجراتی : سیکے کالی
انگریزی
Acacia Concinna

 
 
ایک درخت ہے جس پر چھوٹےچھوٹے اور باریک کانٹے لگتے ہیں اس کی گھنڈی دار کلی کھلتی ہے تو مثل کیکر کے پھول جیسی ہو جاتی ہے اس کے بعد پھلی لگتی ہے جو کیکر کی پھلی کے مانند لیکن اس سے چوڑی ہوتی ہے اس کے اندر بیج بھی کیکر کے      بیجوں سے مشابہ ہوتے ہیں
مزاج : گرم و خشک درجہ اول
افعال و استعمال
اسکو زیادہ تر عورتیں سر کے بال دھونے کیلئے استعمال کرتی ہیں
طریقہ استعمال 
 دس گرام پھلیاں آدھا کلو پانی میں پکائیں جب پانی ایک پاو رہ جائے تو آگ سے اتار کر رکھ لیں جب پانی قدرے ٹھنڈا ہو جائے تو بالوں کو اس پانی کی مدد سے دھوئیں اس پانی کی مدد سے ایک ماہ تک  سر دھونے سے بال لمبےہو جا تے ہیں اور بفا دور ہو جا تی ہے اندرونی طور پر ملین ،منفث بلغم اور مانع تپ لرزہ ہے اس کے نازک و نرم پتوں کو نمک املی اور مرچ کے ساتھ پیس کر بطور چٹنی استعمال کرتے ہیں صفراوی مزاجوں کے لیے مفید ہے



 

سرس Acacia Speciosa

سرس ,
نام : دوسری زبانوں میں
عربی : سلطان الاشجار
فارسی : درخت زکریا
پنجابی : شریہنہ
مرہٹی : شرس
گجراتی : شرسٹرو
بنگالی : شریس گاچھ۔ سرز 
سندھی : سرنھن
انگریزی
Albizia lebbeck
لاطینی
Acacia Speciosa


 
ایک بڑا درخت ہے پھلیاں لمبی لمبی اور چوڑی اس کی چھال اور تخم دواءً مستعمل ہے
رنگ : پتے سبز بیج بھورے سرخی مائل
ذائقہ :تلخ
مزاج :سرد و خشک بدرجہ دوم
مقدار خوراک :چھال پانچ گرام سے سات گرام اور تخم دو گرام چار گرام تک
مقام پیدائش : وسط ہند جنوبی ہند پنجاب
 افعال و استعمال
چھال کو پانی میں جوش دے کر کلی کرنا دانتوں اور مسوڑوں کو مضبوط کرتاہے اس کا جوشاندہ اورام بدن اور جلدی امراض میں مفید ہے تخم سرس کو باریک پیس کر نزلہ اور زکام اور آدھ سیر کی درد        میں نسوار لیتے ہیں اور اس کی شہد میں معجون بنا کر مرض خنازیر میں کھلاتے ہیں تخموں کا سفوف بنا کر خونی بواسیر میں بھی کھلاتے ہیں ان کا سرمہ انکھوں کے ہر مرض کیلئے اکسیر ہے تخم سرس جالی مقوی ، مغلظ منی اور دافع نزلہ ہیں اس لئے ان کا سفوف بنا کر ضعف باہ اور نزلہ کے دور کرنے کیلئے بھی کھلایا جاتا ہے سرس کی پھلی کو قینچی سے باریک کتر کر اس کا سفوف بنا لیں اور تھوڑا سا سفوف آگ پر ڈال کر دھواں لیں تو مرض دمہ میں سانس پھولنا موقوف ہو جاتا ہے



جمعرات، 10 دسمبر، 2015

کتھ Acacia Catechu

کتھ ,
نام مختلف زبانوں میں 
عربی : کات
بنگالی : کھیر
سندھی : کتھو
انگریزی
Catechu
لاتینی
Acacia Catechu

درخت کھیر کی لکڑیوں کا عصارہ(خلاصہ) ہے یہ درخت درمیانہ قد کا ہوتا ہے اور اس پر کثیر تعداد میں چھوٹے چھوٹےاور مڑےہوئےکانٹے ہوتے ہیں پتے آملہ کے پتوں کے مشابہ پھول چھوٹے چھوٹے رنگ زرد ۔بازاری کتھ میں نشاستہ کھریا مٹی وغیرہ کی ملاوٹ ہوتی ہے اس کو پانی میں گھول کر اور چھان کر چھنے ہوئے پانی کو دوبارہ خشک کر لینے سے اصل کتھ حاصل کر سکتے ہیں
نوٹ:
درخت گمبیر کے پتوں اور نازک ٹہنیوں کو پانی میں ابال کر نچوڑ کر پھر اس پانی کو دیھمی آگ پر خشک کرنے سے بھی کتھ حاصل کیا جاتا ہے ۔یہ سٹریٹ سیٹلمنٹ،ملایا ،سنگا پور اور پینانگ سے آ تا ہے اس کا جزو مو ثرہ فائی سوٹینک  ایسڈ ہے جو ایک مخصوص قسم ٹینک ایسڈ ہوتا ہے۔
رنگ:
سیاہ سرخی مائل
ذائقہ : کسیلا
مزاج :
سرد خشک بدرجہ دوم
مقدار خوراک:
ایک گرام سا تین گرام تک
مقام پیدائش :
بنارس ، کانپور، بریلی،یوپی ،برما،ملایا،بریلی میں کتھ بنانے کا بڑا کار خانہ ہے
افعال و استعمال :

قابض،مجفّف اور مصفی خون ہے ،پان میں لگا کر بکثرت کھاتے                ہیں دست بند کرتا ہے جائفل اور





 دارچینی کے ساتھ اس کی گولی بنا کر کھلانے سے اسہال کو نافع ہے دوسری ترکیب یہ ہے ۔کتھ اور بیلگری ہم وزن لے کر پیس کر پھانکی جائے خصوصاً بچوں میں آ نتوں کی خر  اش اور مروڑ کو فائدہ دیتا ہے ۔اگر منہ آجائے تو اس کی چٹکی برکنے سا نفع ہوتا ہے مضر اس کی کثرت باہ کو ضعیف کرتی ہے  اورمثانے  و گردے میں پتھری پیدا کرتا ہے ۔اس کو زخموں پر چھڑکا جاتا ہے اور مرہموں میں شامل کیا جاتا ہے اس کی پچکاری لینےسے نیا اور پرانا سوزاک مٹتا ہے

 
  

شیکہ کائی - سیکاکائی - Acacia Concinna

شیکہ کائی ،سیکاکائی
 
 
 
نام :دوسری زبانوں میں۔
ہندی : کرنجی ، کوچی
بنگالی : بنریٹھا، کانٹا کاچھا
گجراتی : سیکے کالی
انگریزی
Acacia Concinna

 
 
ایک درخت ہے جس پر چھوٹےچھوٹے اور باریک کانٹے لگتے ہیں اس کی گھنڈی دار کلی کھلتی ہے تو مثل کیکر کے پھول جیسی ہو جاتی ہے اس کے بعد پھلی لگتی ہے جو کیکر کی پھلی کے مانند لیکن اس سے چوڑی ہوتی ہے اس کے اندر بیج بھی کیکر کے      بیجوں سے مشابہ ہوتے ہیں
مزاج : گرم و خشک درجہ اول
افعال و استعمال
اسکو زیادہ تر عورتیں سر کے بال دھونے کیلئے استعمال کرتی ہیں
طریقہ استعمال 
 دس گرام پھلیاں آدھا کلو پانی میں پکائیں جب پانی ایک پاو رہ جائے تو آگ سے اتار کر رکھ لیں جب پانی قدرے ٹھنڈا ہو جائے تو بالوں کو اس پانی کی مدد سے دھوئیں اس پانی کی مدد سے ایک ماہ تک  سر دھونے سے بال لمبےہو جا تے ہیں اور بفا دور ہو جا تی ہے اندرونی طور پر ملین ،منفث بلغم اور مانع تپ لرزہ ہے اس کے نازک و نرم پتوں کو نمک املی اور مرچ کے ساتھ پیس کر بطور چٹنی استعمال کرتے ہیں صفراوی مزاجوں کے لیے مفید ہے



 

سرس Acacia Speciosa

سرس ,
نام : دوسری زبانوں میں
عربی : سلطان الاشجار
فارسی : درخت زکریا
پنجابی : شریہنہ
مرہٹی : شرس
گجراتی : شرسٹرو
بنگالی : شریس گاچھ۔ سرز 
سندھی : سرنھن
انگریزی
Albizia lebbeck
لاطینی
Acacia Speciosa


 
ایک بڑا درخت ہے پھلیاں لمبی لمبی اور چوڑی اس کی چھال اور تخم دواءً مستعمل ہے
رنگ : پتے سبز بیج بھورے سرخی مائل
ذائقہ :تلخ
مزاج :سرد و خشک بدرجہ دوم
مقدار خوراک :چھال پانچ گرام سے سات گرام اور تخم دو گرام چار گرام تک
مقام پیدائش : وسط ہند جنوبی ہند پنجاب
 افعال و استعمال
چھال کو پانی میں جوش دے کر کلی کرنا دانتوں اور مسوڑوں کو مضبوط کرتاہے اس کا جوشاندہ اورام بدن اور جلدی امراض میں مفید ہے تخم سرس کو باریک پیس کر نزلہ اور زکام اور آدھ سیر کی درد        میں نسوار لیتے ہیں اور اس کی شہد میں معجون بنا کر مرض خنازیر میں کھلاتے ہیں تخموں کا سفوف بنا کر خونی بواسیر میں بھی کھلاتے ہیں ان کا سرمہ انکھوں کے ہر مرض کیلئے اکسیر ہے تخم سرس جالی مقوی ، مغلظ منی اور دافع نزلہ ہیں اس لئے ان کا سفوف بنا کر ضعف باہ اور نزلہ کے دور کرنے کیلئے بھی کھلایا جاتا ہے سرس کی پھلی کو قینچی سے باریک کتر کر اس کا سفوف بنا لیں اور تھوڑا سا سفوف آگ پر ڈال کر دھواں لیں تو مرض دمہ میں سانس پھولنا موقوف ہو جاتا ہے